Tafseer-e-Jalalain - An-Najm : 57
اَزِفَتِ الْاٰزِفَةُۚ
اَزِفَتِ : نزدیک آگئی الْاٰزِفَةُ : نزدیک آنے والی
آنے والی (یعنی قیامت) قریب آپہنچی
ازقت الازقۃ ازف بمعنی قرب یعنی قریب آنے والی قریب آپہنچی، اللہ کے سوا اس کا کوئی ہٹانے والا نہیں، مراد قیامت ہے، اس آیت میں قرب قیامت کی خبر دی گئی ہے تاکہ لوگ عمل کر کے قیامت کے لئے تیاری کریں، مطلب یہ ہے کہ یہ خیال نہ کرو کہ سوچنے کے لئے ابھی بہت وقت پڑا ہے، کیا جلدی ہے ؟ کہ ان باتوں پر ہم فوراً ہی سنجیدگی سے غور کریں اور انہیں ماننے یا نہ ماننے کا بلاتاخیر فیصلہ کر ڈالیں نہیں تم میں سے کسی کو بھی یہ معلوم نہیں ہے کہ اس کے لئے زندگی کی کتنی مہلت باقی ہے، ہر وقت تم میں سے ہر کسی کی موت آسکتی ہے اور قیامت بھی اچانک آسکتی ہے، اس لئے فصلہ کی گھڑی کو دور نہ سمجھو، کیونکہ ہر سانس کے بعد یہ ممکن ہے کہ دوسرا سانس لینا نصیب نہ ہو اور جب یہ فصلے کی گھڑی آجائے گی تو تم اس کو روک نہ سکو گے اور نہ تمہارے معبودان باطلہ میں سے کسی میں یہ بل بوتا ہے کہ وہ اسے ٹال سکیں ٹال سکتا ہے تو اللہ ہی ٹال سکتا ہے اور وہ اسے ٹالنے والا نہیں۔
Top