Tafseer-e-Jalalain - Ar-Rahmaan : 39
فَیَوْمَئِذٍ لَّا یُسْئَلُ عَنْ ذَنْۢبِهٖۤ اِنْسٌ وَّ لَا جَآنٌّۚ
فَيَوْمَئِذٍ : تو اس دن لَّا يُسْئَلُ : نہ پوچھا جائے گا عَنْ ذَنْۢبِهٖٓ : اپنے گناہوں کے بارے میں اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ : کوئی انسان اور نہ کوئی جن
اس روز نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی جائے گی اور نہ کسی جن سے
فیومئذ لایسئل عن ذنبہ انس ولا جان اس کی تشریح آگے والا فقرہ یعرف المجرمون بسیمھم فیوخذ بالنواصی والاقدام کر رہا ہے کہ مجرم اپنے چہروں سے پہچان لئے جائیں گے، مطلب یہ ہے کہ اس عظیم الشان مجمع میں جہاں تم اولین اور آخرین جمع ہوں گے، یہ پوچھتے پھرنے کی ضرورت نہ ہوگی کہ کون کون لوگ مجرم ہیں ؟ مجرموں کے اترے ہوئے چہرے اور ذلت و ندامت سے جھکی ہوئی آنکھیں اور بدن سے چھوٹتا ہوا پسینہ خود ہی یہ راز فاش کردیں گے، اگر باز پرس ہوگی تو اس بات کی کہ تم نے یہ جرم کیوں کیا ؟ نہ یہ کہ کیا یا نہیں، یہ بعض مقام کا بیان ہے۔ نوای، ناصیۃ کی جمع ہے، پیشانی کے بالوں کو کہتے ہیں نواصی والاقدام سے پکڑنے کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ کسی کو سر کے بال پکڑ کر گھسیٹا جائے گا اور کسی کو ٹانگیں پکڑ کر یا کبھی اس طرح اور کبھی اس طرح اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ پیشانی کے بالوں اور ٹانگوں کو ایک جگہ جکڑ دیا جائے اور نڈا ڈولی کر کے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ (واللہ اعلم بالصواب)
Top