Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Hadid : 27
ثُمَّ قَفَّیْنَا عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ بِرُسُلِنَا وَ قَفَّیْنَا بِعِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ وَ اٰتَیْنٰهُ الْاِنْجِیْلَ١ۙ۬ وَ جَعَلْنَا فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ رَاْفَةً وَّ رَحْمَةً١ؕ وَ رَهْبَانِیَّةَ اِ۟بْتَدَعُوْهَا مَا كَتَبْنٰهَا عَلَیْهِمْ اِلَّا ابْتِغَآءَ رِضْوَانِ اللّٰهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَایَتِهَا١ۚ فَاٰتَیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْهُمْ اَجْرَهُمْ١ۚ وَ كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ
ثُمَّ
: پھر
قَفَّيْنَا
: پے در پے بھیجے ہم نے
عَلٰٓي اٰثَارِهِمْ
: ان کے آثار پر
بِرُسُلِنَا
: اپنے رسول
وَقَفَّيْنَا
: اور پیچھے بھیجا ہم نے
بِعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ
: عیسیٰ ابن مریم کو
وَاٰتَيْنٰهُ
: اور عطا کی ہم نے اس کو
الْاِنْجِيْلَ
: انجیل
وَجَعَلْنَا
: اور ڈال دیا ہم نے
فِيْ قُلُوْبِ
: دلوں میں
الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُ
: ان لوگوں کے جنہوں نے پیروی کی اس کی
رَاْفَةً
: شفقت کو
وَّرَحْمَةً ۭ
: اور رحمت کو
وَرَهْبَانِيَّةَۨ
: اور رہبانیت
ابْتَدَعُوْهَا
: انہوں نے ایجاد کیا اس کو
مَا كَتَبْنٰهَا
: نہیں فرض کیا تھا ہم نے اس کو
عَلَيْهِمْ
: ان پر
اِلَّا ابْتِغَآءَ
: مگر تلاش کرنے کو
رِضْوَانِ
: رضا
اللّٰهِ
: اللہ کی
فَمَا رَعَوْهَا
: تو نہیں انہوں نے رعایت کی اس کی
حَقَّ رِعَايَتِهَا ۚ
: جیسے حق تھا اس کی رعایت کا۔ نگہبانی کا۔ پابندی کا
فَاٰتَيْنَا الَّذِيْنَ
: تو دیا ہم نے ان لوگوں کو
اٰمَنُوْا
: جو ایمان لائے
مِنْهُمْ
: ان میں سے
اَجْرَهُمْ ۚ
: ان کا اجر
وَكَثِيْرٌ مِّنْهُمْ
: اور بہت سے ان میں سے
فٰسِقُوْنَ
: فاسق ہیں
پھر ان کے پیچھے انہی کے قدموں پر (اور) پیغمبر بھیجے اور ان کے پیچھے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو بھیجا اور ان کو انجیل عنایت کی اور جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ان کے دلوں میں شفقت اور مہربانی ڈال دی اور لذات سے کنارہ کشی تو انہوں نے خود ایک نئی بات نکال لی تھی ہم نے ان کو اس کا حکم نہیں دیا تھا مگر (انہوں نے اپنے خیال میں) خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے (آپ ہی ایسا کرلیا تھا) پھر جیسا اس کو نباہنا چاہیے تھا نباہ بھی نہ سکے پس جو لوگ ان میں سے ایمان لائے ان کو ہم نے انکا اجر دیا اور ان میں بہت سے نافرمان ہیں
ترجمہ : بیشک ہم نے نوح اور ابراہیم (علیہم السلام) کو پیغمبر بنا کر بھیجا اور ہم نے ان دونوں کی ذریت میں نبوت اور کتاب جاری رکھی یعنی چاروں کتابیں، تورات، انجیل اور زبور اور قرآن، یہ سب ابراہمی (علیہ السلام) کی ذریت میں ہیں ان میں سے کچھ تو، راہ یافتہ ہوئے اور ان میں اکثر نافرمان رہے پھر بھی ان کے پیچھے پے در پے ہم رسولوں کو بھیجتے رہے اور ان کے پیچھے عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم کو بھیجا اور انہیں انجیل عطا کی اور ان کے ماننے والوں کے دلوں میں شفقت و رحمت پیدا کی اور رہبانیت، وہ عورتوں کو تزک کردینا ہے او خلوت خانے بنانا ہے تو انہوں نے از خود ایجاد کرلی ہم نے اسے ان پر واجب نہیں کیا تھا یعنی ہم نے ان کو اس کا حکم نہیں دیا تھا لیکن ان لوگوں نے رہبانیت کو اللہ کی رضا جوئی کے لئے اتخیار کیا سو انہوں نے اسکی پوری رعایت نہیں کی جب کہ ان میں سے اکثر نے اس کو ترک کردیا اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے دین کے منکر ہوگئے اور اپنے بادشاہوں کے دین کو اختیار کرلیا اور بہت سے حضرت عییٰ کے دین پر قائم رہ، پھر ہمارے نبی ﷺ پر ایمان لائے، سو ان میں جو آپ ﷺ پر ایمان لائے ہم نے ان کو اجر عطا کیا اور زیادہ تر ان میں نافرمان رہے اے وہ لوگو ! جو عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول محمد ﷺ پر اور عبسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لے آئو اللہ تعالیٰ تم کو اپنی رحمت سے تمہارے دو نبیوں پر ایمان لانے کی وجہ سے دو حصے (اجر) عطا فرمائے گا اور اللہ تعالیٰ تم کو ایسا نور عطا کرے گا کہ جس کو لیکر تم پل صراط پر چلو گے اور وہ تم کو بخش دے گا اور وہ غفور رحیم ہے تاکہ جان لیں یعنی تم کو اس کے ذریعہ بتادیا کہ اہل کتاب یعنی تورات والے جو محمد ﷺ پر ایمان نہیں لائے، ان مخففہ عن الثقیلہ ہے اور اس کا اسم ضمیر شان ہے اور معنییہ ہیں کہ وہ اللہ کے فضل میں سے کسی شئی پر بھی قادر نہیں ہیں ان کے گمان کے برخلاف کہ وہ اللہ کے محبوب ہیں اور اس کی رضامندی والے ہیں اور بلاشبہ فضل، اللہ کے قبضہ میں ہے جس کو چاہے عطاء کرے ان (اہل کتاب) میں سے ایمان لانے والوں کو دوہرا اجر عطا کیا، جیسا کہ ماقبل میں گذر چکا ہے اللہ بڑے فضل والا ہے۔ تحقیق و ترکیب و تہسیل و تفسیری فوائد قولہ : ولقد ارسلنا نوحا و ابراہیم (الآیۃ) وائو عاطفہ ہے، معطوف علیہ لقد ارسلنا رسلنا ہے، لام جواب قسم کے لئے ہے اور قسم یعنی اقسم محذوف ہے، اعتناء اور تعظیم کی زیادتی کے لئیقسم کو مکرر لایا گیا ہے۔ سوال : حضرت نوح اور ابراہیم (علیہ السلام) ہی کو کیوں خاص کیا گیا ؟ جواب : مذکورہ دونوں حضرات کا بطور خاص اس لئے ذکر کیا گیا ہے کہ تمام انبیاء ان ہی کی ذریت میں سے ہیں، حضرت نوح (علیہ السلام) ابوالثانی ہیں اور حضرت ابراہیم ابوالعرب والروم و بنی اسرائیل ہیں۔ (صاوی) قولہ : وجعلنا فی ذریتھما مفعول ثانی مقدم کے محل میں سے النبوۃ مفعول اول ہے۔ قولہ : الکتب اس سے اشارہ ہے کہ الکتاب میں الف لام جنس کا ہے۔ قولہ : ورھبانیۃ رھبانیۃ اکثر کے نزدیک باب اشتغمال کے قاعدہ سے منصوب ہے، تقدیر عبارت یہ ہے ابتدعوا الرھبانیۃ ابتدعوھا اور بعض حضرات نے رافۃ پر عطف کی وجہ سے منصوب کہا ہے، اور ابتدعوھا رھبانیۃ کی صفت ہے۔ قولہ : لکن فعلوھا، الا کی تفسیر لکن سے کر کے اشارہ کردیا کہ یہ مستثنیٰ منقطع ہے اور کہا گیا ہے کہ مستثنیٰ متصل ہے، تقدیر عبارت یہ ہے کہ ماکتبنا ھا علیھم لشیء من الاشیاء الا لابتغاء مرضات اللہ اس صورت میں عموم احوال سے استثناء ہوگا اور کتب بمعنی قضیٰ ہے۔ قولہ : رھبانیۃ، رھبانیۃ کے معنی عبادت و ریاضت میں حد سے زیادہ مبالغہ کرنا اور لوگوں سے کنارہ کشی کر کے گوشہ تنہائی اختیار کرلینا ہے، راہ کے ضمہ کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے اس صورت میں رھبان کی طرف نسبت ہوگی جو کہ راھب کی جمع ہے جیسا کہ رکبان راکب کی جمع ہے۔ قولہ : ای اعلمکم بذلک لیعلم اس میں اشرہ ہے کہ لئلا میں لازائدہ ہے تاکید کے لئے۔ قولہ : واللہ ذوالفضل العظیم، اللہ مبتداء اور ذوالفضل اس کی خبر اور العظیم، الفضل کی صفت ہے۔ تفسیر و تشریح ربط آیات : سابقہ آیات میں اس عالم کی ہدایت اور اس میں عدل و انصاف قائم کرنے کے لئے انبیاء و رسل اور ان کے ساتھ کتاب و میزان نازل کرنے کا عمومی ذکر تھا، مذکورۃ الصدر آیات میں ان میں سے خاص خاص انبیاء و رسل کا ذکر ہے پہلے حضرت نوح (علیہ السلام) کا کہ وہ آدم ثانی ہیں اور طوفان کے بعد کے انسان ان کی نسل سے ہیں، دوسرے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر ہے جو ابو الانبیاء ہیں اس کے بعد ایک مختصر جملے وقفینا علی آثارھم برسلنا میں پورے سلسلہ انبیاء و رسل کا ذکر فرمایا، آخر میں خصوصیت کے ساتھ بنی اسرائیل کے آخری نبی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر کر کے حضرت خاتم الانبیاء ﷺ اور آپ کی شریعت کا ذکر فرمایا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لانے والوں کی خاص صفت یہ بیان فرمائی گئی ہے وجعلنا فی قلوب الذین اتبعوہ رافۃ و رحمۃ یعنی جن لوگوں نے حضرت عیسیٰ علیہ الصلام والسلام یا انجیل کا اتباع کیا ہم نے ان کے دلوں میں رافت اور رحمت پیدا کردی یعنی یہ لوگ آپس میں مہربان اور رحیم ہیں مگر جب ایک ساتھ بولے جاتے ہیں تو رافت سے مراد رقیق القلبی ہوتی ہے جو کسی کو تکلیف و مصیبت میں دیکھ کر ایک شخص کے دل میں پیدا ہو اور رحمت سے مراد وہ جذبہ ہوتا ہے جس کے تحت وہ اس کی مدد کی کوشش کرے، حضرت عیسیٰ چونکہ نہایت رقیق القلب اور خلق خدا کے لئے رحیم و شفیق تھے اس لئے ان کی سیرت کا یہ اثر ان کے پیروئوں میں سرایت کر گیا وہ اللہ کے بندوں پر ترس کھاتے تھے اور ہمدردی کے ساتھ ان کی خدمت کرتے تھے۔ نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کی صفات جو سورة فتح میں بیان فرمائی ہیں جن میں ایک صفت رحماء بینھم بھی ہے، مگر وہاں اس صفت سے پہلے صحابہ کرام ؓ کی ایک اور خاص صفت اشداء علی الکفار بھی بیان فرمائی ہے، فرق کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت میں کفار سے جہاد و قتال کے احکام نہ تھے، اس لئے کفار کے مقابلہ میں شدت ظاہر کرنے کا وہاں کوئی محل نہ تھا۔ (معارف ملخصاً ) رہبانیت کا مفہوم : اس کا تلفظ راء کے فتحہ اور ضمہ دونوں کے ساتھ ہے اس کا مادہ رھب ہے، جس کے معنی خوف کے ہیں، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد جب بنی اسرائیل میں فسق و فجور عام ہوگیا، خصوصاً سبادشاہوں اور رئوساء نے انجیل میں ترمیم کر کے اس سے کھلی بغات شروع کردی، ان میں جو علماء و صلحاء تھے انہوں نے اس بدعملی سے روکا تو ان کو قتل کردیا گیا جو کچھ بچ گئے انہوں دیکھا کہ اب نہ مقابلہ کی طاقت ہے اور نہ بچنے کی کوئی صورت، لہٰذا ان لوگوں نے اپنے دین کی حفاظت کی خاطر یہ صورت نکالی کہ اپنے اوپر یہ بات لازم کرلی کہ اب دنیا کی سب جائز لذتیں اور آرام بھی چھوڑ دیں، نکاح نہ کریں، کھانے پینے کی چیزیں جمع کرنے کی فکر نہ کریں اور رہنے کے لئے مکان کا انتظام نہ کریں، لوگوں سے دور کسی جنگل یا پہاڑ میں زندگی بسر کریں، تاکہ دین کے احکام پر آزادی کے ساتھ عمل کرسکیں ان کا یہ عمل چونکہ خدا کے خوف سے تھا اس لئے ایسے لوگوں کو راہب یا رہبان کہا جانے لگا، ان کی طرف نسبت کر کے ان کے طریقہ کو رہبانیت سے تعبیر کرنے لگے۔ ان کا یہ طریقہ کوئی شرعی طریقہ نہیں تھا بلکہ یہ طریقہ حالات سے مجبور ہو کر اپنے دین کی حفاظت کے لئے اختیار کیا گیا تھا اس لئے اصالتہ کوئی مذموم چیز نہ تھی، مگر جب ایک چیز کو اپنے اوپر لازم کرلیا تو اس کو نبھانا چاہیے تھا، مگر ان لوگوں نے اس کی رعایت نہیں کی بلکہ اس میں کوتاہی اور اس کی خلاف ورزی شروع کردی، قرآن مجید میں اس آیت میں ان کی اسی بات پر نکیر فرمائی۔ حضرت عبدا للہ بن مسعود ؓ کی ایک طویل حدیث اس پر شاہد ہے، ابن کثیر نے بروایت ابن ابی حاتم اور ابن جریر، ایک طویل حدیث نقل کی ہے، جس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کہ بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں تقسیم ہوگئے تھے، جن میں سے صرف تین فرقوں کو عذاب سے نجات ملی جنہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد ظالم و جابر بادشاہوں اور دولت و قوت والے فاسقوں و فاجروں کو ان کے فسق و فجو سے روکا، ان کے مقابلہ میں حق کا کلمہ بند کیا اور دین عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف دعوت دی، ان میں سے پہلے فرقے نے قوت کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا مگر ان کے مقابلہ میں مغلوب ہوئے اور قتل کردیئے گئے، پھر ان کی جگہ ایک دوسری جماعت کھڑی ہوئی جن کو مقابلہ کی اتنی بھی طاقت نہیں تھی، مگر کلمہ حق پہنچانے کے لئے اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر ان کو حق کی دعوت دی، ان سب کو بھی قتل کردیا گیا، بعض کو آروں سے چیرا گیا، بعض کو زندہ آگ میں جلایا گیا، مگر انہوں نے اللہ کی رضا کے لئے ان سب مصائب پر صبر کیا، یہ بھی نجات پا گئے، پھر ایک تیسری جماعت ان کی جگہ کھڑی ہوئی جن میں نہ مقابلہ کرنے کی قوت تھی نہ ان کے ساتھ رہ کر خود اپنے دین پر عمل کرنے کی صورت بنتی تھی اس لئے ان لوگوں نے جنگلوں اور پہاڑوں کا راستہ لیا اور راہب بن گئے یہی وہ لوگ ہیں جن کا ذکر اللہ نے اس آیت میں کیا ہے ورھبانیۃ ابتدعوھا ماکتبناھا علیھم الا ابتغاء رضوان اللہ اس کے دو مطلب ہوسکتے ہیں : ایک یہ کہ ہم نے ان پر اس رہبانیت کو فرض نہیں کیا تھا بلکہ جو چیز ان پر فرض کی تھی وہ یہ تھی کہ وہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کریں اور دوسرا مطلب یہ کہ رہبانیت ہماری فرض کی ہوئی نہ تھی بلکہ اللہ کی رضا جوئی کے لئے خود انہوں نے اسے اپنے اوپر فرض کرلیا تھا۔ دونوں صورتوں میں یہ آیت اس بات کی صراحت کرتی ہے کہ رہبانیت ایک غیر اسلامی چیز ہے اور یہ کبھی دین حق میں شامل نہیں رہی، یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا لارہبانیۃ فی الاسلام اسلام میں کوئی رہبانیت نہیں (مسند احمد) ایک اور حدیث میں ہے رہبانیۃ ھذہ الامۃ الجھاد فی سبیل اللہ ہے ترک دنیا نہیں، یہ امت فتنوں سے ڈر کر جنگلوں اور پہاڑوں کی طرف نہیں بھاگتی بلکہ راہ خدا میں جہاد کر کے ان کا مقابلہ کرتی ہے، بخاری اور مسلم کی متفق علیہ روایت ہے کہ صحابہ ؓ میں سے ایک صاحب نے کہا میں کبھی شادی نہ کروں گا اور عورت سے کوئی واسطہ نہیں رکھوں گا، رسول اللہ ﷺ نے ان کی یہ باتیں سنیں تو فرمایا اما واللہ انی لاخشاکم للہ و اتقاکم لہ لکنی اصوم وافطر واصلی وارقد واتزروج النساء فمن رغب عن سنتی فلیس منی خدا کی قسم میں تم سے زیادہ خدا سے ڈرتا ہوں اور اس سے تقویٰ کرتا ہوں مگر میرا طریقہ یہ ہے کہ روزہ بھی رکھتا ہوں اور نہیں بھی رکھتا، راتوں کی نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عروتوں سے ناکح بھی کرتا ہوں جس کو میرا طریقہ پسند نہ ہو اس سے میرا کوئی واسطہ نہیں۔ رہبانیت مطلقا مذموم و ناجائز ہے اس میں کچھ تفصیل ہے ؟ صحیح بات یہ ہے کہ رہبانیت کا عام اطلاق ترک لذات، ترک مباحات کے لئے ہوتا ہے، اس کے چند درجے ہیں ایک یہ کہ کسی مباح و حلال چیز کو اعتقاد ایا عملاً حرام قرار دے، یہ تو دین کی تحریف و تغیر ہے، اس معنی کے اعتبار سے رہبانیت قطعاً حرام ہے اور قرآنی آیت یایھا الذین آمنوا لاتحرموا طیبات ما احل اللہ لکم میں اسی کی ممانعت ہے۔ دوسرا درجہ یہ ہے کہ کسی مباح کو اعتقاد احرامقرار نہیں دیتا مگر کسی دنیوی یا دینی ضرورت کی وجہ سے اس کو چھوڑنے کی پابندی کرتا ہے دنیوی ضرورت جیسے بیماری کے خطرہ سے کسی مباح چیز سے پرہیز کرے اور دینی ضرورت یہ ہے کہ یہ محسوس کرے کہ اگر میں نے اس مباح کو اختیار کیا تو انجام کار کسی گناہ میں مبتلا ہوجائوں گا، جیسے جھوٹ غیبتوغیرہ سے بچنے کے لئے کوئی شخص لوگوں سے اختلاط ہی چھوڑ دے یا کسی نفسانی رذیلہ کے علاج کے لئے چند روز بعض مباحات کو ترک کر دے اور اس ترک کی پابندی کو بطور علاج و دوا کے اس وقت تک کرے جب تک وہ رذیلہ دور نہ ہوجائے جیسے کہ صوفیاء کرام مبتدی کو کم کھانے اور کم سونے کم اختلاط کی تاکید کرتے ہیں کہ یہ ایک مجاہدہ ہے نفس کو اعتدال پر لانے کا جب نفس پر قابو ہوجانا ہے تو یہ پرہیز چھوڑ دیا جاتا ہے، درحقیقت یہ رہبانیت نہیں تقویٰ ہے جو مطلوب ہے، اور اسلاف اور صحابہ کرام وتابعین عظام اور ائمہ دین سے ثابت ہے، تیسرا درجہ یہ ہے کہ کسی مباح کو تو حرامقرار نہیں دیتا مگر اس کا استعمال جس طرح سنت سے ثابت ہے اس طرح کے اسعتمال کو بھی چھوڑنا ثواب اور افضل جان کر اس سے پرہیز کرتا ہے، یہ ایک قسم کا غلو ہے جس سے احادیث کثیرہ میں رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے اور جس حدیث میں لارہبانیۃ فی الاسلام آیا ہے اس سے ایسا ہی ترک مباحات مراد ہے کہ اس کے ترک کو افضل وثواب سمجھے۔ (معارف)
Top