Tafseer-e-Jalalain - An-Nisaa : 45
وَ الَّذِیْنَ جَآءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَ لَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ جَآءُوْ : وہ آئے مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں رَبَّنَا : اے ہمارے رب اغْفِرْ لَنَا : ہمیں بخشدے وَلِاِخْوَانِنَا : اور ہمارے بھائیوں کو الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے سَبَقُوْنَا : ہم سے سبقت کی بِالْاِيْمَانِ : ایمان میں وَلَا تَجْعَلْ : اور نہ ہونے دے فِيْ قُلُوْبِنَا : ہمارے دلوں میں غِلًّا : کوئی کینہ لِّلَّذِيْنَ : ان لوگوں کیلئے جو اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّكَ : بیشک تو رَءُوْفٌ : شفقت کرنیوالا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
اور (ان کے لئے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں گناہ معاف فرما۔ اور مومنوں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (وحسد) نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے پروردگار تو بڑا شفقت کرنے والا مہربان ہے۔
والذین جاء ومن بعدھم یقولون ربنا اغفرلنا (الآیۃ) یہ مال فئی کے مستحقین کی تیسری قسم ہے یعنی صحابہ کرام ؓ کے بعد آنے والے اور صحابہ کرام ؓ کے نقش قدم پر چلنے والے اس میں تابعین اور تبع تابعین اور قیامت تک ہونے والے اہل ایمان وتقویٰ سب آگئے، لیکن شرط یہی ہے کہ وہ انصار و مہاجرین کو مومن مانتے ہوں اور ان کے حق میں دعائے مغفرت کرنے والے ہوں نہ کہ ان کے ایمان میں شک کرنے والے اور ان پر سب و شتم کرنے والے اور ان کے خلاف اپنے دلوں میں بغض وعناد رکھنے والے، امام مالک رحمتہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت سے استنباط کرتے ہوئے یہی بات فرمائی ان الرافضی الذی یسب الحابۃ لیس لہ فی مال الفی نصیب لعدم اتصافہ بما مدذح اللہ بہ ھولاء فی قولھم رافضی کو جو صحابہ ؓ پر سب و شتم کرتے ہیں مال فئی سے حصہ نہیں ملے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام ؓ کی مدح کی ہے اور رافضی ان کی ہی مذمت کرتے ہیں۔ (ابن کثیر)
Top