Tafseer-e-Jalalain - Al-Hashr : 8
لِلْفُقَرَآءِ الْمُهٰجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ اَمْوَالِهِمْ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا وَّ یَنْصُرُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَۚ
لِلْفُقَرَآءِ : محتاجوں کیلئے الْمُهٰجِرِيْنَ : مہاجر (جمع) الَّذِيْنَ : وہ جو اُخْرِجُوْا : نکالے گئے مِنْ دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں سے وَاَمْوَالِهِمْ : اور اپنے مالوں يَبْتَغُوْنَ : وہ چاہتے ہیں فَضْلًا : فضل مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کا، سے وَرِضْوَانًا : اور رضا وَّيَنْصُرُوْنَ : اور وہ مدد کرتے ہیں اللّٰهَ : اللہ کی وَرَسُوْلَهٗ ۭ : اور اس کے رسول اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الصّٰدِقُوْنَ : سچے
(اور) ان مفلسان تارک الوطن کے لئے بھی جو اپنے گھروں اور مالوں سے خارج (اور جدا) کردیے گئے ہیں (اور) خدا کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار اور خدا اور اس کے پیغمبر کے مددگار ہیں یہی لوگ سچے (ایماندار) ہیں۔
للفقراء الماجرین ترکیب نحوی کے اعتبار سے للفقراء کو لذی القربی کا بدل قرار دیا گیا ہے جو اس سے پہلی آیت میں مذکور ہے۔ (مظہری) اور مطلب آیت کا یہ ہے کہ پچھلی آیت میں جو عام تیموں مسکینوں اور سمافروں کو ان کے فقر و احتیاج کی بناء پر مال فئی کے مستحقین میں شمار کیا گیا ہے ان آیات میں اس کی مزید تشریح اس طرح کی گئی ہے اگرچہ حقدار اس مال میں تمام ففقراء و مساکین ہیں لیکن پھر بھی ان میں یہ حضرات اور سب لوگوں سے مقدم ہیں، جن کی دینی خدمات اور ذاتی اوصاف کمالات دینیہ معروف ہیں، امام شافعی رحمتہ اللہ تعالیٰ نے للماجرین کو ولذی القربی سے بدل قرار دینے کے بجائے فعل محذوف سے متعلق مانا ہے، اسی کے پیش نظر مفسر علام نے اس کو اعجبوا فعل مقدر کے متعلق کیا، اس کی مزید وضاحت تحقیق و ترکیب کے زیر عنوا گذر چکی ہے، ملاحظہ فرما لی جائے۔ مذکورہ آیت میں مال فئی کا صحیح ترین مصرف بیان کیا گیا ہے اور ساتھ ہی مہاجرین کی فضیلت ان کے اخلاص اور ان کی راست بازی کی وضاحت ہے، جس کے بعد ان کے ایمان میں شک کرن اگویا قرآن کا انکار ہے، معاذ اللہ روافض جو ان حضرات کو منافق کہتے ہیں یہ اس آیت کی کھلی تکذیب ہے اللہ تعالیٰ نے ان کے قلوب کو تقویٰ کے لئے آزمائے جانے کی گواہی دی ہے، ان حضرات مہاجرین کا اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک یہ مقام تھا کہ اپنی دعائوں میں اللہ تعالیٰ سے ان فقراء مہاجرین کا وسیلہ دے کر دعا فرماتے تھے۔
Top