Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-An'aam : 145
قُلْ لَّاۤ اَجِدُ فِیْ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰى طَاعِمٍ یَّطْعَمُهٗۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّكُوْنَ مَیْتَةً اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِیْرٍ فَاِنَّهٗ رِجْسٌ اَوْ فِسْقًا اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ١ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَاِنَّ رَبَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
قُلْ
: فرما دیجئے
لَّآ اَجِدُ
: میں نہیں پاتا
فِيْ
: میں
مَآ اُوْحِيَ
: جو وحی کی گئی
اِلَيَّ
: میری طرف
مُحَرَّمًا
: حرام
عَلٰي
: پر
طَاعِمٍ
: کوئی کھانے والا
يَّطْعَمُهٗٓ
: اس کو کھائے
اِلَّآ
: مگر
اَنْ يَّكُوْنَ
: یہ کہ ہو
مَيْتَةً
: مردار
اَوْ دَمًا
: یا خون
مَّسْفُوْحًا
: بہتا ہوا
اَوْ لَحْمَ
: یا گوشت
خِنْزِيْرٍ
: سور
فَاِنَّهٗ
: پس وہ
رِجْسٌ
: ناپاک
اَوْ فِسْقًا
: یا گناہ کی چیز
اُهِلَّ
: پکارا گیا
لِغَيْرِ اللّٰهِ
: غیر اللہ کا نام
بِهٖ
: اس پر
فَمَنِ
: پس جو
اضْطُرَّ
: لاچار ہوجائے
غَيْرَ بَاغٍ
: نہ نافرمانی کرنیوالا
وَّلَا عَادٍ
: اور نہ سرکش
فَاِنَّ
: تو بیشک
رَبَّكَ
: تیرا رب
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: نہایت مہربان
کہو کہ جو احکام مجھ پر نازل ہوئے ہیں میں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا۔ بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور ہو یا بہتا لہو یا سور کا گوشت کہ یہ سب ناپاک ہیں یا گناہ کی کوئی چیز ہو کہ اس پر خدا کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہے۔ (اور) اگر کوئی مجبور ہوجائے لیکن نہ تو نافرمانی کرے اور نہ حد سے باہر نکل جائے تو تمہارا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے۔
آیت نمبر 145 تا 150 ترجمہ : (اے محمد ﷺ ان سے کہو کہ جو وحی میرے پاس لائی گئی ہے اس میں تو میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا کہ کسی کھانے والے پر حرام ہو اِلاَّ یہ کہ وہ مردار ہو (یکون) یاء اور تاء کے ساتھ (میتۃً ) نصب کے ساتھ ہے اور ایک قراء میں یاء تحتانیہ کے ساتھ ہے، یا بہایا ہوا خون ہو یعنی دم سائل بخلاف غیر سائل کے مثلاً جگر، اور تلّی، یا خنزیر کا گوشت اسلئے کہ وہ تو ناپاک حرام ہے یا فسق ہو جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہے، یعنی غیر اللہ کا نام لے کر ذبح کیا گیا ہو، سو جو شخص مذکورہ چیزوں میں سے کسی چیز کی طرف مجبور ہوا اور اس نے ان میں سے کھالیا بغیر اس کے کہ وہ نافرمانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو اور بغیر اس کے کہ حد ضرورت سے تجاوز کرے، تو یقیناً اس کھائے ہوئے کے بارے میں تمہارا رب درگذر سے کام لینے والا رحم فرمانے والا ہے اور مذکورہ چیزوں کے ساتھ حدیث کی وجہ سے کچلی والے درندوں اور پنجے والے پرندوں کو شامل کرلیا گیا ہے، اور یہود پر ہم نے ناخن والے تمام جانور حرام کر دئیے اور وہ ایسے جانور ہیں کہ ان کی انگلیاں الگ نہ ہوں جیسا کہ اونٹ اور شتر مرغ، اور گائے اور بکری کہ اوجھ اور گردے کی چربی ہم نے ان پر حرام کردی مگر وہ چربی جو ان کی پیٹھ میں لگی ہو، یا آنتوں میں لگی ہو، حوایا بمعنی انتڑی حوویا یا حاویہ کی جمع ہے یا وہ چربی جو ہڈی سے لگی ہو اور سرین کی چربی ہے وہ ان کے لئے حلال تھی، تحریم کی یہ سزا ہم نے ان کی سرکشی کی وجہ سے دی جس کا ذکر سورة نساء میں گذر چکا ہے اور ہم اپنی خبروں میں اور وعدوں میں سچے ہیں اور جو کچھ آپ لے کر آئے ہیں اگر یہ اس میں آپ کی تکذیب کریں تو ان سے کہہ دو کہ تمہارا رب بڑی وسیع رحمت والا ہے اسلئے کہ اس کی سزا میں اس نے تمہارے اوپر جلدی نہیں کی، اور (ربکم) کہنے میں ان کو ایمان کی دعوت دینے میں نرمی ہے اور اس کا عذاب جب آجائیگا تو مجرموں سے نہ ٹلے گا، یہ مشرکین یوں کہیں گے کہ اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے آباء اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھہراتے، (معلوم ہوا) ہمارا شرک کرنا اور ہمارا حرم ٹھہرانا اللہ کی مشیئت سے ہے اور وہ اس سے راضی ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا اسی طرح جس طرح ان لوگوں نے تکذیب کی ان سے پہلے لوگوں نے بھی اپنے رسولوں کی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزا چکھ لیا آپ ان سے پوچھئے کیا ان کے پاس اس بات پر کہ اللہ اس سے راضی ہے کوئی دلیل ہے (اگر ہے) تو اسے ہمارے روبرو ظاہر کرو یعنی تمہارے پاس کوئی نہیں ہے، تم اس معاملہ میں محض خیالی باتوں کی اتباع کرتے ہو اور اس معاملہ میں محض اٹکل سے باتیں کرتے ہو یعنی اس میں دروغ گوئی سے کام لیتے ہو، آپ کہئے اگر تمہارے پاس دلیل نہیں تو اللہ کے پاس حجت تامہ موجود ہے اگر اسے تمہاری ہدایت منظور ہوتی تو وہ تم سب کو ہدایت دیدیتا آپ کہئے کہ اپنے گواہ پیش کرو جو اس بات پر گواہی دیں کہ جس چیز کو تم نے حرام کرلیا ہے اللہ نے اس کو حرام کیا ہے پھر وہ تصدیق کریں تو تم ان کی تصدیق نہ کرنا اور ایسے لوگوں کے باطل خیالات کا اتباع نہ کیجئے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں اور وہ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور جو (دوسروں کو) اپنے رب کا ہمسر ٹھہراتے ہیں (یعنی) شرک کرتے ہیں۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : ما اُوحِیَ اِلَیّ ، شیئًا، مَا موصولہ اُحِیَ اس کا صلہ عائد محذوف ہے، تقدیر عبارت یہ ہے اَلّذی اَوْحَاہُ اللہ اِلیّ ۔ قولہ : شیئًا، اس میں اشارہ ہے کہ محرماً موصوف محذوف کی صفت ہے ای شیئًا محرماً ۔ قولہ : مَیتَۃْ بالنصب، کان اگر ناقصہ مانا جائے تو اس کا اسم ضمیر مستتر ہوگی، اور اس ضمیر کا مرجع شئ محرم ہوگی، اور مَیْتَۃً کانَ کی خبر ہونے کی وجہ سے منصوب ہوگا، اور یکون اپنے اسم کے مرجع جو کہ محرّم ہے کہ رعایت کی وجہ سے مذکر کا صیغہ ہوگا اس صورت میں خبر، یعنی میتۃ کی رعایت نہ ہوگی، اور تکون مؤنث کا صیغہ خبر کی رعایت کی وجہ سے ہوگا، یہ دونوں صورتیں میتۃً کے نصب کی صورت میں ہوں گی، میتۃٌ کے رفع کی صورت میں تکون میں صرف ایک ہی قراء ہوگی، یعنی تاء گو قانیہ، اور تکون اس صورت میں تامہ ہوگا، اور میتۃٌ اس کا فاعل ہوگا جب مذکورہ بات سمجھ لی گئی تو مفسر علام کا وفی قراء ۃٍ بالرفع مع التحتانیۃ سبقت قلم ہوگی، صحیح الفوقانیہ ہے فقط۔ قولہ : اِلاَّ اَنْ تکونَ ، اگر عموم احوال سے مستثنیٰ مانا جائے تو مستثنیٰ متصل ہوگا اور اگر یہ کہا جائے کہ مستثنیٰ منہ محرماً ہے جو کہ ذات ہے اور مستثنیٰ میتۃً صفت ہے لہٰذا مستثنیٰ مستثنیٰ منہ کی جنس سے نہ ہونے کی وجہ سے مستثنیٰ منقطع ہوگا، والاول اقرب۔ قولہ : حرام، بہتر ہوتا کہ مفسر علاّم رجسٌ کی تفسیر حرام کے بجائے نجس سے کرتے اسلئے کہ حرمت تو اِلاّ ان یکون میتۃ الخ استثناء سے مفہوم ہے۔ قولہ : اوفسقا، اس کا عطف میتۃً پر ہے، اس کا مضاف محذوف ہے ایا فسقٍ یا مبالغہ کے طور پر حمل ہوگا اس صورت میں زید عدلٌ کے قبیل سے ہوگا، لحم خنزیر پر بھی قرب کی وجہ سے عطف درست ہے، اور فاِنّہٗ رجس جملہ معترضہ ہے۔ قولہ : اُھِلَّ لغیر اللہ یہ فسقاً کی صفت ہے۔ قولہ : ویُلحَقُ بِمَا ذُکِرَ بالسُّتَّۃِ اس اضافہ میں ایک سوال مقدر کے جواب کی طرف اشارہ ہے۔ سوال : آیت سے مذکورہ چار چیزوں میں حرمت کا حصر مفہوم ہوتا ہے حالانکہ ان کے علاوہ اور بھی بہت سی چیزیں حرام ہیں۔ جواب : حصر حقیقی مراد نہیں ہے بلکہ حدیث کی رو سے اور بہت سی چیزیں بھی حرام ہیں۔ قولہ : الثروب، جمع ثربٍ ، چربی کی اس باریک جھلی کو کہتے ہیں جو معدہ اور آنتوں وغیرہ پر لپٹی ہوئی ہوتی ہے۔ قولہ : کُلی، یہ کُلْبَۃ کی جمع ہے گردہ کو کہتے ہیں۔ قولہ : شَحْمُ الاِلْیَۃِ پُٹھ کی چربی جو دم کی ہڈی سے لگی ہوتی ہے۔ قولہ : نحنُ ، یہ اشرکنا کے اندر ضمیر مستتر کی تاکید ہے تاکہ مرفوع متصل پر عطف درست ہوسکے، اسلئے کہ ضمیر مرفوع متصل پر عطف کیلئے فصل یا تاکید ضروری ہوتی ہے۔ قولہ : اِن لَمْ یَکُنْ لَکُمْ حُجَّۃٌ، اس میں اشارہ ہے کہ فلِلّٰہ الحجۃ البالغۃ شرط محذوف کی جزاء ہے جس کو مفسر علام نے ظاہر کردیا ہے لہٰذا اب عطف الخبر علی الانشاء کا اعتراض بھی ختم ہوگیا۔ قولہ : اُحْضُرُوا۔ سوال : ھَلُمَّ کی تفسیر احضروا بصیغہ جمع کرنے میں کیا مصلحت ہے ؟ جواب : ھَلُمَّ اسماء افعال میں سے ہے اور یہاں لغت حجاز کے مطابق استعمال ہوا ہے اسلئے کہ حجاز یین کے نزدیک یہ غیر منصرف ہے بخلاف بنو تمیم کے، لہٰذا یہ اعتراض ختم ہوگیا کہ یہاں مناسب ھلمّوا بصیغہ جمع تھا اسلئے کہ اس کے مخاطب کثیر لوگ ہیں۔ تفسیر و تشریح قُلْ لاَ اَجِدُ ۔۔۔۔ محرّمًا (الآیۃ) سابق میں ان چار محرمات کا ذکر تھا جن کو اغوائے شیطانی کی وجہ سے مشرکوں نے انے اوپر حرام کرلیا تھا، اس کی پوری تفصیل سورة بقرہ آیت (173) میں گذر چکی ہے، اس آیت میں مشرکوں کو قائل کرنے کیلئے کہا جا رہا ہے، کہ اے محمد ﷺ تم ان لوگوں سے کہہ دو کہ جن جانوروں کو تم نے اپنی طرف سے حرام ٹھہرا دکھا ہے ان کا ذکر میں، میرے اوپر نازل کردہ وحی میں کہیں نہیں پاتا سوائے ان چار چیزوں کے جن کو تم نے حلال ٹھہرا رکھا ہے، (1) مردار جانور، (2) بہتا ہوا خون (3) خنزیر کا گوشت (4) غیر اللہ کے تقرب کیلئے ذبح کیا ہوا جانور، ان مذکورہ حرام چیزوں کو تم نے حلال ٹھہرا رکھا ہے حالانکہ یہ حرام ہیں۔ نکتہ : یہاں یہ نکتہ قابل توجہ ہے کہ مذکورہ چاروں محرمات کا ذکر کلمہ حصر کے ساتھ کیا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ چار جانوروں کے علاوہ تمام جانور حلال ہیں جبکہ واقعہ یہ ہے کہ ان چار کے علاوہ اور بہت سے جانور بھی شریعت میں حرام ہیں، پھر یہاں حصر کیوں کیا گیا ؟ بات دراصل یہ ہے کہ ماقبل سے مشرکوں کے جاہلانہ طریقوں اور عقیدوں کا ذکر چلا آرہا ہے اسی سلسلہ میں بعض جانوروں کا بھی ذکر آیا جن کو مشرکوں نے بطور خود حرام کر رکھا تھا اسی سیاق وسباق کے ضمن میں یہ کہا جا رہا یہ کہ مجھ پر جو وحی کی گئی ہے اس میں تو ان محرمات کا ذکر نہیں ہے اگر یہ مذکورہ چاروں چیزیں حرام ہوتیں تو اللہ تعالیٰ ان کا ذکر ضرور فرماتا، مذکورہ حصر سے معلوم ہوتا ہے کہ مکی زندگی میں یہی جانور حرام تھے جن کا ذکر اس آیت میں ہے، پھر ہجرت کے بعد سورة مائدہ میں وہ جانور حرام ہوئے جن کی تفصیل اسی جگہ گذر چکی ہے۔ جانروں کی حلت و حرمت کے اختلافی مسائل : فقہاء اسلام میں ایک جماعت اس بات کی قابل ہے کہ حیوانی غذاؤں میں جن چار چیزوں کی حرمت کا یہاں ذکر ہے بس یہی چار چیزیں حرام ہیں یہی مسلک حضرت عبد اللہ بن عباس اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اور امام مالک کا ہے لیکن جمہور سلف نے اس کو تسلیم نہیں کیا، معتبر سند سے حضرت عبد اللہ بن عمر کی حدیث سورة بقرہ میں گذر چکی ہے جس کی رہ سے مردار میں سے دو مردار مچھلی اور ٹڈی اور خون میں سے دو خون کلیجی اور تلیّ حلال ہیں، سوّر تمام علماء کے نزدیک حرام ہے اور اس کا جسم ناپاک ہے۔ خنزیر اور کتے کی کھال کا حکم : سور اور کتے کے کھال کی دباغت کے بعد پاک ہونے یا نہ ہونے کا اختلاف سورة مائدہ میں گذر چکا ہے ما اُھِلَّ بہ کی تفسیر بھی سورة بقرہ اور سورة مائدہ میں گذر چکی ہے فمن اضطر غیر باغ ولا عادٍ ، کی تفسیر بھی سورة بقرہ میں گذر چکی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جو شخص بھوک کے سبب ایسا عاجز اور مجبور ہو کہ اس کو اپنی جان کے تلف ہوجانے کا خوف لاحق ہوجائے تو وہ بقدر اپنی جان بچانے کے ان حرام چیزوں کو استعمال کرسکتا ہے، ایسی اضطراری کیفیت میں چونکہ احتیاط باقی نہیں رہتی اسلئے اللہ تعالیٰ نے آگے فرمایا ” فانَّ ربک غفور رحیم “۔
Top