Tafseer-e-Jalalain - Al-Qalam : 26
فَلَمَّا رَاَوْهَا قَالُوْۤا اِنَّا لَضَآلُّوْنَۙ
فَلَمَّا : تو جب رَاَوْهَا : انہوں نے دیکھا اس کو قَالُوْٓا : کہنے لگے اِنَّا لَضَآلُّوْنَ : بیشک ہم البتہ بھٹک گئے ہیں
جب باغ کو دیکھا تو (ویران) کہنے لگے کہ ہم راستہ بھول گئے ہیں
فلما رأوھا قالوا انا لضالون مگر جب اس جگہ باغ و کھیت کچھ نہ پایا، تو اول تو یہ کہنے لگے کہ ہم اپنے باغ کا راستہ بھول کر کسی دوسری طرف نکل آئے ہیں، یہاں نہ تو باغ ہے اور نہ کھیت، مگر جب دیگر نشانیوں پر غور کیا تو معلوم ہوا کہ جگہ تو یہی ہے، مگر کھیت اور باغ وغیرہ سب جل کر ختم ہوگیا ہے تو کہنے لگے ” بل نحن محرومون “ یعنی تباہ شدہ باغ ہمارا ہی باغ ہے جس کو اللہ نے ہمارے طرز عمل کی پاداش میں ایسا کردیا، واقعی ہم اس نعمت سے بلکہ لاگت سے بھی محروم کردیئے گئے، یہ واقعی حرمان نصیبی ہے۔
Top