Tafseer-e-Jalalain - Al-A'raaf : 110
یُّرِیْدُ اَنْ یُّخْرِجَكُمْ مِّنْ اَرْضِكُمْ١ۚ فَمَا ذَا تَاْمُرُوْنَ
يُّرِيْدُ : چاہتا ہے اَنْ : کہ يُّخْرِجَكُمْ : تمہیں نکال دے مِّنْ : سے اَرْضِكُمْ : تمہاری سرزمین فَمَاذَا : تو اب کیا تَاْمُرُوْنَ : کہتے ہو
اس کا ارادہ یہ ہے کہ تم کو تمہارے ملک سے نکال دے بھلا تمہاری کیا صلاح ہے ؟
یرید ان۔۔۔۔ ارضکم، فرعون کے درباریوں اور قوم کے سرداروں نے کہا کہ یہ شخص عجیب و غریب ساحرانہ کرشمے دکھا کر عوام کو اپنی طرف مائل کرکے اور انجام کار ملک میں اثر و رسوخ کے ذریعہ ملک میں اقتدار حاصل کرنا چاہتا ہے، اور بنی اسرائیل کی آزادی اور حمایت کا نام لے کر قبطیوں کو جو یہاں کے اصل باشندے ہیں ان کے ملک وطن مصر سے بےدخل کرکے خود قابض ہونا چاہتا ہے، ان سب حالات کو پیش نظر رکھ کر مشورہ دو کہ کیا ہونا چاہیے ؟ باہمی مشورہ کے بعد یہ طے ہوا کہ فرعون سے یہ درخواست کی جائے کہ ان دونوں (موسیٰ و ہارون علیہم السلام) کے معاملہ میں جلدی نہ کی جائے، ان کا بہترین توڑ اور مؤثر جواب یوں ہوسکتا ہے کہ پوری ملک سے فن سحر کے ماہریں کو بلا کر جمع کیا جائے، ان سے ان کا مقابلہ کرایا جائے چناچہ ایس اہی کیا گیا، ساحران فرعون نے ” اِنَّ لنا لاجرًا “ کہہ کر پہلے ہی قدم پر جتلا دیا اور زبان حال سے کہہ دیا کہ ہم تو طالب دنیا ہیں اور فن سحر ہم نے سیکھا ہی دنیا کمانے کیلئے ہے لہٰذا آپ بتائیں اگر ہم غالب آگئے جیسا کہ ہم کو یقین ہے تو ہمیں کچھ انعام و اکرام بھی ملے گا ؟ اس کے جواب میں فرعون نے کہا، انعام اکرام ہی نہیں بلکہ تم میرے مقربین خاص میں شامل ہوجاؤ گے۔
Top