Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-A'raaf : 142
وَ وٰعَدْنَا مُوْسٰى ثَلٰثِیْنَ لَیْلَةً وَّ اَتْمَمْنٰهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیْقَاتُ رَبِّهٖۤ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً١ۚ وَ قَالَ مُوْسٰى لِاَخِیْهِ هٰرُوْنَ اخْلُفْنِیْ فِیْ قَوْمِیْ وَ اَصْلِحْ وَ لَا تَتَّبِعْ سَبِیْلَ الْمُفْسِدِیْنَ
وَوٰعَدْنَا
: اور ہم نے وعدہ کیا
مُوْسٰي
: موسیٰ
ثَلٰثِيْنَ
: تیس
لَيْلَةً
: رات
وَّاَتْمَمْنٰهَا
: اور اس کو ہم نے پورا کیا
بِعَشْرٍ
: دس سے
فَتَمَّ
: تو پوری ہوئی
مِيْقَاتُ
: مدت
رَبِّهٖٓ
: اس کا رب
اَرْبَعِيْنَ
: چالیس
لَيْلَةً
: رات
وَقَالَ
: اور کہا
مُوْسٰي
: موسیٰ
لِاَخِيْهِ
: اپنے بھائی سے
هٰرُوْنَ
: ہارون
اخْلُفْنِيْ
: میرا خلیفہ (نائب) رہ
فِيْ قَوْمِيْ
: میری قوم میں
وَاَصْلِحْ
: اور اصلاح کرنا
وَلَا تَتَّبِعْ
: اور نہ پیروی کرنا
سَبِيْلَ
: راستہ
الْمُفْسِدِيْنَ
: مفسد (جمع)
اور ہم نے موسیٰ سے تیس رات کی میعاد مقرر کی۔ اور دس (راتیں) اور ملا کر اسے پورا (چلہ) کردیا تو اس کے پروردگار کی چالیس رات کی میعاد پوری ہوگئی۔ اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا کہ میرے (کوہ طور پر جانے کے) بعد تم میری قوم میں میرے جانشین ہو (ان کی) اصلاح کرتے رہنا اور شریروں کے راستہ نہ چلنا۔
آیت نمبر 142 تا 147 ترجمہ : اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے تیس راتوں کا وعدہ کیا کہ اس مدت کے پورا ہونے کے بعد وہ اس سے کلام کرے گا (وَاعَدْنا) الف اور بغیر الف (وعدنا) ہے بایں طور کہ موسیٰ (علیہ السلام) مذکورہ مدت میں روزہ رکھے اور وہ ذوالقعدہ کا مہینہ تھا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس مدت کے روزے رکھے جب (تیس دن) پورے ہوگئے تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنے منہ کی بو سے کراہت محسوس ہوئی، تو آپ نے مسواک کرلی، تو اللہ نے دوسرے دس دن کا حکم دیا تاکہ موسیٰ منہ کی بو کے ساتھ اللہ سے ہمکلام ہوں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور ہم نے اس تیس دن کی مدت کو ذی الحجہ کے مزید دس کے ساتھ پورا کردیا تو ہم کلامی کے اس کے رب کے وعدہ کی چالیس رات مدت پوری ہوگئی اربعین (میقات) سے حال ہے، لَیْلۃ تمیز ہے، پہاڑ پر مناجات کیلئے جاتے وقت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے بھائی ہارون سے فرمایا، میری قوم میں میری جانشینی کے فرائض انجام دینا اور ان کی معاملات کی اصلاح کرتے رہنا اور معاصی پر موافقت کرکے مفسدوں کی اتباع نہ کرنا اور جب موسیٰ ہمارے وقت مقرر پر یعنی اس وقت پر کہ جو ہم نے اس سے ہم کلامی کیلئے مقرر کیا تھا، آئے اور اس کے رب نے اس سے بلاواسطہ کلام کیا ایسا کلام کہ جو ہر سمت سے سنائی دیتا تھا، تو (موسیٰ ) نے عرض کیا کہ اے پروردگار آپ مجھے اپنا دیدار کرا دیں تاکہ میں آپ کو دیکھ لوں، ارشاد ہوا تم مجھ کو ہرگز نہیں دیکھ سکتے، یعنی تم مجھے دیکھنے کی قدرت نہیں رکھتے اور (لَنْ ترانی) کی تعبیر اللہ تعالیٰ کے امکان رویت کا فائدہ دے رہی ہے نہ کہ ’ لَنْ اُریٰ ‘ لیکن تم اس پہاڑ کو دیکھو جو کہ تم سے قوی تر ہے اگر وہ اپنی جگہ برقرار رہا تو تم مجھے دیکھ سکو گے، یعنی تم میرے دیدار کیلئے ثابت رہ سکو گے، ورنہ تم میں اس کی سکت نہیں، جب اسکے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی یعنی اس کا نور چھوٹی کے نصف پورے کے برابر ظاہر ہوا، جیسا کہ حدیث میں ہے، (اور) حاکم نے اس (حدیث) کو صحیح قرار دیا ہے تو اس پہاڑ کے پرخچے اڑا دئیے (دَکّا) قصر اور مد کے ساتھ ہے یعنی ریزہ ریزہ زمین کے برابر کردیا، اور موسیٰ (علیہ السلام) نے جو کچھ دیکھا اس کی ہولناکی کی وجہ سے بےہوش ہو کر گرگئے، پھر جب موسیٰ (علیہ السلام) ہوش میں آئے تو عرض کیا آپ کیلئے (ہر نقص) سے پاکی ہے میں ہر ایسے سوال کرنے سے کہ جس کا مجھے حکم نہیں دیا گیا آپ کے حضور توبہ کرتا ہوں، اور میں اپنے زمانہ کے اول ایمان لانیوالوں میں ہوں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے ارشاد فرمایا، اے موسیٰ میں نے تجھ کو تیرے زمانہ کے تمام لوگوں میں اپنی رسالت اور ہم کلامی کے لئے منتخب کیا ہے (رسالاتی) جمع و افراد کے ساتھ ہے، یعنی میرے تجھ سے کلام کرنے کیلئے، تو جو کچھ میں نے تم کو ازراہ فضل دیا ہے اس کو لو، اور میری نعمتوں کا شکر ادا کرو، اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کیلئے تورات کی چند تختیوں میں جو کہ جنت کے بیری کے درخت کی یا زبرجد کی یا زمرد کی سات یا دس تھیں ہر قسم کی نصیحت جن کی دین میں ضرورت ہوتی ہے اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی (موعظۃ اور تفصیلاً ) اپنے ماقبل جار مجرور (کے محل) سے بدل ہے، (ہم نے کہا) ان کو پوری قوت اور کوشش سے تھام لو (فخذھا) سے پہلے قلنا مقدر ہے، اور اپنی قوم کو حکم دو کہ اس کے اچھے (یعنی عزیمت) کے احکام کو تھام لیں، میں عنقریب تم کو حد سے تجاوز کرنے والوں (یعنی) فرعون اور اس کی اتباع کرنے والوں کے گھر دکھلاؤں گا اور وہ مصر ہے تاکہ تم اس سے عبرت حاصل کرو، اپنی آیتوں میں مصنوعات وغیرہ اپنے دلائل قدرت سے ایسے لوگوں کو برگشتہ ہی رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں بایں طور کہ میں ان کو ذلیل کر دوں گا پھر وہ ان دلائل میں غور و فکر نہ کرسکیں گے، اور اگر وہ تمام نشانیاں دیکھ لیں تب بھی ان پر ایمان نہ لائیں اور اگر وہ ہدایت کا طریقہ دیکھیں جو اللہ کی طرف سے آیا ہے تو وہ اس کو نہ اپنائیں یعنی اس پر نہ چلیں اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھیں تو اس کو اپنا لیں اور یہ برکشتی اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور وہ اس سے غافل تھے اسی جیسی آیت سابق میں گزر چکی ہے، اور وہ لوگ جنہوں نے ہماری آیتوں اور آخرت کی ملاقات یعنی بعث وغیرہ کو جھٹلایا تو ان کے دنیا میں کئے ہوئے اعمال خیر مثلاً صلہ رحمی اور صدقہ اکارت گئے ان کو کچھ اجر نہ ملے گا اس کی شرط کے مفقود ہونے کی وجہ سے ان کو اسی کی سزا دی جائے گی جو وہ کیا کرتے تھے تکذیب و معاصی وغیرہ۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : بِالِفٍ ودُوْنھَا، جب الف کے ساتھ ہوگا تو باب مفاعہ ہوگا، وَوَاعدنا میں واؤ استینافیہ ہے، کلام مستانف ہے سورة بقرہ میں جو ” وَاِذ وَاعدنا موسیٰ اربعین لیلۃ “ فرمایا تھا یہ اس کی تفصیل ہے، وَاعدنا موسیٰ ، فعل بافاعل اور مفعول بہ ہے اور ثلثین مفعول بہ ثانی ہے ثلثٰین کا مضاف محذوف ہے تقدیر یہ ہے تمام ثلثٰین لَیلَۃً ، لیلَۃً تمیز ہے، اَتْمَمْنَاھَا، کا عطف واعدنا پر ہے۔ قولہ : وَقْتُ وَعْدِہ، میقات کی تفسیر وقت سے کرکے اشارہ کردیا کہ میقات سے حال ہے۔ قولہ : وقال موسیٰ لاضِیْہِ ھٰرونَ واؤ ترتیب وتعقیب کیلئے نہیں ہے اس لئے کہ مذکورہ مقولہ جبل پر جانے سے پہلے کا ہے۔ قولہ : بکلامہ ایاہ ، یہ ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : سوال یہ ہے کہ میقاتُ رَبِّہٖ سے معلوم ہوتا ہے کہ رب کا وقت حالانکہ رب کا کوئی وقت نہیں ہے۔ جواب : جواب کا حاصل یہ ہے کہ مضاف محذوف ہے تقدیر عبارت یہ ہے وقت کلام ربہٖ ایاہ۔ قولہ : حالٌ، تقدیر عبارت یہ ہوگی فتم بالغًا ھذا العدد، لہٰذا عدم صحت حمل کا اعتراض ختم ہوگیا۔ قولہ : مَنْ کُلِّ جھَۃٍ ، اس اضافہ کا مقصد کلام قدیم اور کلام حادث میں فرق بیان کرنا ہے، کہ کلام حادث کیلئے جہت ہوتی ہے کلام قدیم کیلئے نہیں اس لئے کہ قدیم کی کوئی متعین جہت نہیں وہ ہمہ جہت ہے۔ قولہ : نَفْسَکَ ، اس میں اشارہ ہے کہ ارنی کا مفعول ثانی محذوف ہے لہٰذا فعل قلب کا ایک مفعول پر اقتصار لازم نہیں آتا۔ قولہ : والتَعْبِیْرُ بہٖ دُوْنَ لَنْ اُرٰیٰ یُفِیْدُ اِمکانَ رؤیتہٖ تعالیٰ ، اس عبارت کے اضافہ کا مقصد یہ بتانا ہے کہ لَنْ تَرَانی، اور لَن اُریٰ ، میں کیا فرق ہے ؟ فرق یہ ہے کہ لن ترانی امکان رویۃ باری تعالیٰ پر دلالت کرتا ہے اس لئے کہ لَنْ ترانی سے معلوم ہوتا ہے کہ عدم رویت کی علت رائی میں ہے نہ کہ مرئی میں اور وہ علت عدم قوت اور عدم صلاحیت ہے اور اگر لن ترانی کے بجائے لن اُریٰ ہو تو مطلب یہ ہوگا کہ عدم رؤیت کی علت مرئی میں ہے، رائی کی عدم صلاحیت کو صلاحیت میں اور عدم قوت کو قوت سے بدلا جاسکتا اس لئے کہ رائی ممکن و حادث تصرف کو قبول کرتا ہے بخلاف مرئی کے کہ وہ قدیم ہونے کی وجہ سے تصرف کو قبول نہیں کرسکتا۔ قولہ : مَدْکُوْکًا، اس میں اشارہ ہے کہ دَکَّا، مصدر مدکوکًا کے معنی میں ہے لہٰذا دَکًّا کا حمل جبل پر درست ہے۔ قولہ : تَکْلِیْمِی اِیَّاکَ ، کا مقصد تخصیص کا بیان کرنا ہے اسلئے کہ مطلق کلام حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ خاص نہیں ہے قولہ : بَدَلٌ مِنَ الجَارِ والمَجْرُوْرِ قَبْلَہِ ، یعنی موعظۃ، تفصیلاً مِن کل شئی کے محل سے بدل ہے، اسلئے کہ من کل شئی کتبنا کا مفعول ہے جس کی وجہ سے محلاً منصوب ہے۔ قولہ : باحسنِھا، یعنی عزیمت پر عمل کو لازم پکڑونہ کہ رخصت پر، مطلب یہ ہے کہ تورات میں عزیمت رخصت مباح فرض واجب، سب ہیں مگر تم رخصت پر عمل کرنے کے بجائے عزیمت پر عمل کرنا، مثلاً صبر، تحمل، درگذر وغیرہ۔ قولہ : ذلک، مبتداء ہے اور بانّھم، اس کی خبر ہے۔ تفسیر و تشریح وواعدنا موسیٰ الخ، مصر سے نکلنے، فرعون اور لشکر فرعون کے غرق ہونے کے بعد جب بنی اسرائیل کی غلامانہ پابندیاں ختم ہوگئیں اور انھیں ایک خود مختار قوم کی حیثیت حاصل ہوگئی تو اس بات کی ضرورت پیش آئی کہ بنی اسرائیل کی ہدایت و رہنمائی کیلئے کوئی کتاب انھیں دیدی جائے، چناچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو تیس (30) راتوں کیلئے کوہ طور پر بلایا جس میں دس راتوں کا اضافہ کرکے چالیس کردیا گیا، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جاتے وقت حضرت ہارون (علیہ السلام) کو جو ان کے بھائی تھے اور نبی بھی اپنا جانشین مقرر کر سیا، کہ وہ بنی اسرائیل کی ہدایت و رہنمائی اور اصلاح کا کام کرتے رہیں، یہ اس سلسلہ کی پہلی طلبی تھی اور اس کیلئے پہلے تیس دن اور پھر دس دن کا اضافہ کرکے چالیس دن کردیا گیا، مقصد یہ تھا کہ پورا ایک چلہ پہاڑ پر گزاریں اور روزے رکھ کر شب و روز عبادت اور تفکر و تدبر کرکے و دماغ کو یکسو کرکے اس قول ثقیل کے اخذ کرنے کی استعداد اپنے اندر پیدا کریں جو ان پر نازل کیا جانے والا تھا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس ارشاد کی تعمیل میں کوہ سینا جاتے وقت بنی اسرائیل کو اس مقام پر چھوڑا تھا جو موجودہ نقشہ میں بنی صالح اور کوہ سینا کے درمیان وارد الشیخ کے نام سے موسوم ہے اس وادی کا وہ حصہ جہاں بنی اسرائیل نے پڑاؤ کیا تھا، آج کل میدان الراحہ کہلاتا ہے، وادی کے ایک سرے پر وہ پہاڑ واقع ہے جہاں مقامی روایت کے اعتبار سے حضرت صالح (علیہ السلام) ثمود کے علاقے سے ہجرت کرکے تشریف لے آئے تھے، آج وہاں ان کی یادگار میں ایک مسجد بنی ہوئی ہے دوسری طرف ایک اور پہاڑ جبل ہارون نامی ہے کہا جاتا ہے کہ یہاں حضرت ہارون (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو گؤسالہ پرستی سے ناراض ہو کر جا بیٹھے تھے، تیسری طرف کوہ سینا کا بلند پہاڑ ہے جس کا بالائی حصہ اکثر بادلوں سے ڈھکا رہتا ہے جس کی بلندی 8309 فٹ ہے، اس پہاڑ کی چوٹی پر آج تک زیارت گاہ عام بنی ہوئی ہے جہاں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے چلہ کیا تھا اس کے قریب ایک مسجد اور ایک گرجا گھر بنا ہوا ہے اور پہاڑ کے دامن میں رومی قیصر جسٹینین کے زمانہ کی ایک خانقاہ آج تک موجود ہے۔
Top