Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-A'raaf : 155
وَ اخْتَارَ مُوْسٰى قَوْمَهٗ سَبْعِیْنَ رَجُلًا لِّمِیْقَاتِنَا١ۚ فَلَمَّاۤ اَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ اَهْلَكْتَهُمْ مِّنْ قَبْلُ وَ اِیَّایَ١ؕ اَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَآءُ مِنَّا١ۚ اِنْ هِیَ اِلَّا فِتْنَتُكَ١ؕ تُضِلُّ بِهَا مَنْ تَشَآءُ وَ تَهْدِیْ مَنْ تَشَآءُ١ؕ اَنْتَ وَلِیُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَ ارْحَمْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الْغٰفِرِیْنَ
وَاخْتَارَ
: اور چن لئے
مُوْسٰي
: موسیٰ
قَوْمَهٗ
: اپنی قوم
سَبْعِيْنَ
: ستر
رَجُلًا
: مرد
لِّمِيْقَاتِنَا
: ہمارے وعدہ کے وقت کے لیے
فَلَمَّآ
: پھر جب
اَخَذَتْهُمُ
: انہیں پکڑا ( آلیا)
الرَّجْفَةُ
: زلزلہ
قَالَ
: اس نے کہا
رَبِّ
: اے میرے رب
لَوْ شِئْتَ
: اگر تو چاہتا
اَهْلَكْتَهُمْ
: انہیں ہلاک کردیتا
مِّنْ قَبْلُ
: اس سے پہلے
وَاِيَّايَ
: اور مجھے
اَتُهْلِكُنَا
: کیا تو ہمیں ہلاک کریگا
بِمَا
: اس پر جو
فَعَلَ
: کیا
السُّفَهَآءُ
: بیوقوف (جمع)
مِنَّا
: ہم میں سے
اِنْ هِىَ
: یہ نہیں
اِلَّا
: مگر
فِتْنَتُكَ
: تیری آزمائش
تُضِلُّ
: تو گمراہ کرے
بِهَا
: اس سے
مَنْ
: جس
تَشَآءُ
: تو چاہے
وَتَهْدِيْ
: اور تو ہدایت دے
مَنْ
: جو۔ جس
تَشَآءُ
: تو چاہے
اَنْتَ
: تو
وَلِيُّنَا
: ہمارا کارساز
فَاغْفِرْ
: سو ہمیں بخشدے
لَنَا
: اور تو
وَارْحَمْنَا
: ہم پر رحم فرما
وَاَنْتَ
: اور تو
خَيْرُ
: بہترین
الْغٰفِرِيْنَ
: بخشنے والا
اور موسیٰ نے (اس میعاد پر جو ہم نے مقرر کی تھی) اپنی قوم کے ستر آدمی منتخب (کر کے کوہ طور پر حاضر) کئے جب ان کو زلزلے نے پکڑا تو (موسی نے) کہا کہ اے پروردگار ! اگر تو چاہتا تو ان کو اور مجھ کو پہلے ہی سے ہلاک کردیتا۔ کیا تو اس فعل کی سزا میں جو ہم میں سے بےعقل لوگوں نے کیا ہے ہمیں ہلاک کر دے گا ؟ یہ تو تیری آزمائش ہے۔ اس سے تو جس کو چاہے گمراہ کرے اور جسے چاہے ہدایت بخشے۔ تو ہی ہمارا کار ساز ہے۔ تو ہمیں (ہمارے گناہ) بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے۔
واختار۔۔۔۔ لمیقاتنا، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے حکم خداوندی سے کوہ سینا پر اپنے ہمراہ لے جانے کیلئے ستر آدمیوں کو منتخب کیا، یہ آدمی کون تھے اس میں روایات مختلف ہیں۔ بنی اسرائیل کے منتخب کردہ ستر آدمی کون تھے ؟ ان ستر آدمیوں کی تعیین میں مفسرین کا اختلاف ہے، ایک رائے یہ ہے کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) نے تورات کے احکام انھیں سنائے تو انہوں نے کہا، ہم کیسے یقین کرلیں کہ یہ کتاب واقعی اللہ کی طرف سے ہے، ہم تو جب تک خود اللہ کو کلام کرتے ہوئے نہ سن لیں تسلیم نہ کریں گے، چناچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ستر سربرآوردہ لوگوں کا انتخاب کیا اور انھیں اپنے ہمراہ کوہ طور پر لے گئے، وہاں اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے ہمکلام ہوئے جسے ان لوگوں نے بھی سنا، لیکن وہاں انہوں نے ایک نیا مطالبہ کردیا کہ ہم تو جب تک اللہ کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لیں گے یقین نہ کریں گے۔ دوسری رائے یہ ہے کہ ستر آدمی وہ ہیں جو پوری قوم کی طرف سے بچھڑے کی عبادت کے جرم عظیم کی توبہ اور معذرت کیلئے کوہ طور پر لیجائے گئے تھے وہ وہاں جا کر انہوں نے اللہ کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔ تیسری رائے یہ ہے کہ یہ ستر آدمی وہ ہیں کہ جنہوں نے بنی اسرائیل کو بچھڑے کی عبادت کرتے ہوئے دیکھا تھا لیکن انھیں منع نہیں کیا اور نہ ان سے قطع تعلق کیا بلکہ ان ہی میں گھلے ملے رہے۔ چوتھی رائے یہ ہے کہ یہ ستر آدمی وہ ہیں جنہیں اللہ کے حکم سے کوہ طور پر لے جانے کیلئے چنا گیا تھا وہاں جاکر انہوں نے اللہ سے دعائیں کیں، جن میں ایک دعاء یہ تھی کہ، یا اللہ ہمیں تو وہ کچھ عطا فرما جو نہ تو اس سے قبل تو نے کسی کو عطا کیا اور نہ آئندہ کسی کو عطا کرنا، اللہ تعالیٰ کو یہ دعاء پسند نہیں آئی جس پر وہ زلزلے کے ذریعہ ہلاک کر دئیے گئے، زیادہ تر مفسرین دوسری رائے کے قائل ہیں، انہوں نے وہی قصہ قرار دیا جس کا ذکر سورة بقرہ آیت 56 میں آیا ہے جہاں ان پر صاعقہ (بجلی کی کڑک) کے ذریعہ موت واقع ہونے کا ذکر ہے، اور یہاں رجفۃ (زلزلے) سے موت کا ذکر ہے مگر اس کی تطبیق ممکن ہے، ہوسکتا ہے کہ دونوں ہی عذاب آئے ہوں اوپر سے بجلی کی کڑک اور نیچے سے زلزلہ، بہر حال حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس دعاء کے بعد کہ اگر ان کو ہلاک کرنا ہی تھا تو اس سے قبل اس وقت سب کے سامنے ہلاک کردیتا جب یہ گؤسالہ پرستی میں مصروف تھے، میں اس الزام سے بھی بری ہوجاتا اب قوم کہے گی کہ موسیٰ نے انکو کوہ طور پر لیجا کر قتل کردیا ہے، غرضیکہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی دعاء قبول فرمائی اور ان کو زندہ کردیا۔ قال عذابی۔۔۔۔ کل شئ مطلب یہ ہے کہ میرا عذاب صرف اسی کو پہنچے گا جس کو چاہوں گا ہر گنہگار کو پہنچنا ضروری نہیں ہے، اور وہ لوگ ہوں گے کہ جو تمرد اور سرکشی اختیار کریں گے اور توبہ نہ کریں گے۔ اور رحمت کی وسعت کا مطلب یہ ہے کہ رحمت خداوندی دنیا میں مومن کافر، فاسق و صالح، فرمانبردار اور نافرمان سب کو پہنچتی ہے اور سب ہی اس سے فیضیاب ہو رہے ہیں، حدیث شریف میں وارد ہے کہ اللہ کی رحمت کے سو (100) حصے ہیں یہ اس کی رحمت کا ایک حصہ ہے کہ جس سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے اور وحشی جانور اپنے بچوں پر شفقت کرتے ہیں اور اس نے اپنی رحمت کے ننانوے حصے اپنے پاس رکھے ہیں۔ (صحیح مسلم و ابن ماجہ) ۔ الذین یتبعون الرسول النبی الأمی الذی یجدونَہ مکتوباً عندھم فی التوراۃ والانجیل۔ آپ کے اوصاف توراۃ اور انجیل میں : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعاء کا جواب سابقہ آیت میں دیدیا گیا ہے، اب اس کے بعد موقع کی مناسبت سے فوراً ہی بنی اسرائیل کو محمد ﷺ کی اتباع کی دعوت دی گئی ہے، سابقہ آیت میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعاء کے جواب میں ارشاد ہوا تھا کہ یوں تو اللہ کی رحمت ہر چیز اور ہر شخص کیلئے وسیع ہے، لیکن مکمل نعمت و رحمت کے مستحق وہ لوگ ہوں گے جو ایمان وتقویٰ اور زکوۃ وغیرہ کے مخصوص شرائط کو پورا کریں گے، اس آیت میں ان لوگوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو ان شرائط پر پورے اترنے والے ہوں گے، اس ضمن میں آنحضرت ﷺ کی چند خصوصیات و علامات و چند فضائل و کمالات کا بھی ذکر فرمایا۔ رسول اُمّی سے کیا مراد ہے ؟ اس جگہ رسول اور نبی کے دو لقبوں کے ساتھ ایک تیسری صفت امی بھی بیان کی گئی ہے امی، ام کی طرف منسوب ہے، مطلب یہ کہ بچہ جب رحم مادر سے دنیا میں آتا ہے تو وہ اَنْ پڑھ ناخواندہ ہوتا ہے، اسی نسبت سے عرب میں امی اس شخص کو کہتے ہیں کہ جو لکھنا پڑھنا نہ جانتا ہو، اگرچہ یہ لفظ کسی شخص کیلئے صفت مدح نہیں ہے بلکہ ایک عیب سمجھا جاتا ہے، مگر رسول اللہ ﷺ کے علوم و معارف اور خصوصیات و حالات و کمالات کے ساتھ امی ہونا آپ کیلئے بڑی صفت کمال بن گئی ہے ایک ایسے شخص کا جس نے کسی کے سامنے زانوئے تلمذتہ نہ کیا ہو علوم و معارف کا دریا بہا دینا اور ایسے بیش بہا علوم اور بےنظیر حقائق و معارف کا صدور اس کا ایک کھلا ہوا معجزہ ہے جس سے کوئی معاند و مخالف بھی انکار نہیں کرسکتا، خصوصاً جبکہ آپ کی عمر شریف کے چالیس سال مکہ میں سب کے سامنے اس طرح گزرے ہوں کہ کسی سے ایک حرف پڑھا نہ سیکھا، ٹھیک چالیس سال پورے ہونے پر آپ کی زبان مبارک پر وہ کلام جاری ہوا جس کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کی مثال لانے سے پوری دنیا عاجز ہوگئی، تو ان حالات میں آپ کا امی ہونا آپ کے رسول من جانب اللہ ہونے اور قرآن کے کلام الہیٰ ہونے پر ایک بڑی شہادت ہے اسلئے امی ہونا اگرچہ دوسروں کے لئے کوئی صفت مدح نہیں مگر رسول اللہ ﷺ کئلئے بہت بڑی صفت مدح و کمال ہے۔ (معارف) آپ کو امی رکھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ توریت میں آپ کی علامت امی ہونا لکھا ہوا تھا اگر آپ امی نہ ہوتے تو یہود کو یہ کہنے کا موقع مل جاتا کہ یہ آخری نبی نہیں ہے اس لئے کہ آخری نبی کی علامت اور شناخت یہ لکھی ہے کہ وہ امی ہوگا، آیت میں چوتھی صفت، رسول اللہ ﷺ کی یہ بیان فرمائی کہ وہ لوگ آپ کی تورات میں لکھا ہوا پائیں گے، یہاں یہ نہیں فرمایا کہ تورات میں آپ کی صفات کو لکھا ہوا پائیں گے اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ تورات و انجیل میں آپ کی صفات و علامات کو ایسی وضاحت سے پائیں گے کہ ان صفات و علامات کو دیکھنا گویا خود آنحضرت ﷺ کو دیکھنا ہے اور تورات و انجیل کی تخصیص یہاں اسلئے کی گئی ہے کہ نبی اسرائیل ان ہی دو کتابوں کے قائل تھے ورنہ آپ کی صفات و علامات زبور میں بھی موجود تھیں۔ یہ گفتگو چونکہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے ہو رہی ہے اسلئے انجیل کا ذکر پیش گوئی کے طور پر ہوگا ورنہ تو انجیل اس زمانہ میں موجود نہیں تھی۔ تورات و انجیل میں آپ ﷺ کی صفات و علامات : موجودہ تورات و انجیل بیشمار تحریفات کے سبب اگرچہ قابل اعتماد نہیں رہیں اس کے باوجود اب بھی ان میں ایسے کلمات پائے جاتے ہیں جو رسول اللہ ﷺ پر صادق آتے ہیں، اگر یہ بات واقعہ کے خلاف ہوتی تو اس زمانہ کے یہود و نصاری کیلئے تو اسلام کے خلاف ایک بہت بڑا ہتھیار آجاتا کہ اس کے ذریعہ قرآن کی تکذیب کرسکتے تھے، لیکن اس وقت کے یہود و نصاری نے بھی اس کے خلاف کوئی اعلان نہیں کیا یہ خود اس بات پر شاہد ہے کہ اس وقت تورات و انجیل میں آپ کی صفات و علامات موجود تھیں، جس کی وجہ سے ان کے منہ پر مہر سکوت لگ گئی تھی۔ خاتم الانبیاء ﷺ کی جو صفات تورات و انجیل میں لکھی تھیں ان کا کچھ بیان تو قرآن مجید میں بحوالہ تورات وانجیل آیا ہے اور کچھ روایات حدیث میں ان حضرات سے منقول ہے جنہوں نے اصل تورات و انجیل کو دیکھا ہے اور ان میں آنحضرت ﷺ کا ذکر مبارک پڑھ کر مسلمان ہوئے۔ بیہقی کی ایک روایت : بیہقی نے دلائل النبوۃ میں نقل کیا ہے کہ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک یہود لڑکا آپ ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا، وہ اتفاق سے بیمار ہوگیا، تو آپ اس کی مزاج پرسی کیلئے تشریف لے گئے تو دیکھا کہ اس کا باپ اس کے سرہانے کھڑا ہوا تورات پڑھ رہا ہے آنحضرت ﷺ نے اس سے کہا اے یہودی میں تجھے خدا کی قسم دیتا ہوں جس نے موسیٰ (علیہ السلام) پر توریت نازل فرمائی ہے کیا تو تورات میں میرے حالات اور صفات اور میرے ظہور کا بیان پاتا ہے ؟ اس نے انکار کیا، تو بیٹا بولا یا رسول اللہ یہ غلط کہتا ہے تورات میں ہم آپ کا ذکر اور صفات پاتے ہیں، اور میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اب یہ لڑکا مسلمان ہے، اس کے انتقال کے بعد اس کی (اسلامی طریقہ پر) تجہیز و تکفین کریں اس کی قوم کے حوالہ نہ کریں۔ اور دوسری روایت : حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے ذمہ ایک یہودی کا قرض تھا اس نے آکر اپنا قرض طلب کیا آپ نے فرمایا، اس وقت میرے پاس کچھ نہیں ہے کچھ مہلت دیدو یہودی نے شدت کے ساتھ مطالبہ کیا اور کہا کہ میں آپ کو اس وقت تک نہ چھوڑوں گا جب تک میرا قرض ادا نہ کرو، آنحضرت ﷺ نے فرمایا تمہیں اختیار ہے میں تمہارے پاس بیٹھ جاؤں گا، چناچہ آپ ﷺ اسی جگہ بیٹھ گئے اور ظہر، عصر، مغرب و عشاء اور اگلے دن صبح کی نماز آپ نے اسی جگہ پڑھی، صحابہ کرام یہ ماجرا دیکھ کر زنجیدہ اور غضبناک ہو رہے تھے اور آہستہ آہستہ یہودی کو دھمکا رہے تھے، مقصد یہ تھا کہ آپ کو چھوڑ دے رسول اللہ اس کو تاڑ گئے، دریافت فرمایا کیا کرتے ہو تب انہوں نے صورت حال بتائی آپ نے فرمایا میرے رب نے منع فرمایا ہے کہ کسی معاہد وغیرہ پر ظلم کروں، یہودی یہ سب دیکھ اور سن رہا تھا، صبح ہوتے ہی یہودی نے کہا، ” اَشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد انّکَ رسول اللہ “ مشرف باسلام ہونے کے بعد اس نے کہا یا رسول میں نے اپنا آدھا مال اللہ کے راستہ میں دیدیا اور قسم خدا تعالیٰ کی کہ اس وقت جو کچھ میں نے کیا اس کا مقصد صرف یہ جانچنا تھا کہ تورات میں جو آپ کی صفات بیان کی گئی ہیں وہ آپ میں صحیح طور پر موجود ہیں یا نہیں میں نے تورات میں آپ کے متعلق یہ الفاظ پڑھے ہیں۔ محمد بن عبد اللہ، ان کی ولادت مکہ میں ہوگی اور ہجرت طیبہ کی طرف اور ملک ان کا شام ہوگا نہ وہ سخت مزاج ہوں گے نہ وہ سخت بات کرنے والے نہ بازاروں میں شور کرنے والئ، اور وہ فحش و بےحیائی سے دور ہوں گے، (نوٹ) ملک سے مراد حکومت ہے۔ (مظہری بحوالہ دلائل النبوۃ، معارف) مزید تفصیل کے لئے جمالین کی جلد ششم دیکھئے۔
Top