Tafseer-e-Jalalain - Al-A'raaf : 171
وَ اِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَاَنَّهٗ ظُلَّةٌ وَّ ظَنُّوْۤا اَنَّهٗ وَاقِعٌۢ بِهِمْ١ۚ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب نَتَقْنَا : اٹھایا ہم نے الْجَبَلَ : پہاڑ فَوْقَهُمْ : ان کے اوپر كَاَنَّهٗ : گویا کہ وہ ظُلَّةٌ : سائبان وَّظَنُّوْٓا : اور انہوں نے گمان کیا اَنَّهٗ : کہ وہ وَاقِعٌ : گرنے والا بِهِمْ : ان پر خُذُوْا : تم پکڑو مَآ : جو اٰتَيْنٰكُمْ : دیا ہم نے تمہیں بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے وَّاذْكُرُوْا : اور یاد کرو مَا فِيْهِ : جو اس میں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار بن جاؤ
اور جب ہم نے ان (کے سروں) پر پہاڑ اٹھا کھڑا کیا گویا وہ سائبان تھا۔ اور انہوں نے خیال کیا کہ وہ ان پر گرتا ہے تو (ہم نے کہا) جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے زور سے پکڑے رہو اور جو اس میں (لکھا) ہے اس پر عمل کرو تاکہ بچ جاؤ۔
واذ نقتنا الجبل فوقھم (الآیۃ) یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ان کے پاس تورات لائے اور اس کے احکام ان کو سنائے تو انہوں نے حسب عادت عمل کرنے سے انکار کردیا جس وقت اللہ تعالیٰ نے ان پر پہاڑ بلند کیا کہ تم پر گرا کر تمہیں کچل دیا جائیگا، جس سے ڈرتے ہوئے انہوں نے تورات پر عمل کرنے کا عہد کرلیا، بعض کہتے ہیں کہ رفع جبل کا یہ واقعہ ان کے مطالبہ پر پیش آیا جب انہوں نے کہا کہ ہم تورات پر عمل اس وقت کریں گے جب اللہ تعالیٰ ہمارے اوپر پہاڑ کو بلند کرکے دکھائے، مگر پہلی بات زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے۔
Top