Tafseer-e-Jalalain - Al-A'raaf : 173
اَوْ تَقُوْلُوْۤا اِنَّمَاۤ اَشْرَكَ اٰبَآؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَ كُنَّا ذُرِّیَّةً مِّنْۢ بَعْدِهِمْ١ۚ اَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُوْنَ
اَوْ : یا تَقُوْلُوْٓا : تم کہو اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں (صرف) اَشْرَكَ : شرک کیا اٰبَآؤُنَا : ہمارے باپ دادا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَكُنَّا : اور تھے ہم ذُرِّيَّةً : اولاد مِّنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد اَفَتُهْلِكُنَا : سو کیا تو ہمیں ہلاک کرتا ہے بِمَا : اس پر جو فَعَلَ : کیا الْمُبْطِلُوْنَ : اہل باطل (غلط کار)
یا یہ (نہ) کہو کہ شرک تو پہلے ہمارے بڑوں نے کیا تھا اور ہم تو (انکی) اولاد تھے (جو) ان کے بعد (پیدا ہوئے) تو کیا جو کام اہل باطل کرتے رہے اس کے بدلے تو ہمیں ہلاک کرتا ہے ؟
عہد الست کی غرض : اوتقو۔۔۔ آباؤنا (الآیۃ) اس آیت میں وہ غرض بیان کی گئی جس کے لئے ازل میں پوری نسل آدم سے اقرار لیا گیا تھا اور وہ یہ کہ انسانوں میں سے جو لوگ اپنے خدا سے بغاوت کریں گے وہ اپنے جرم کے پوری طرح ذمہ دار ہوں گے، انھیں صفائی میں نہ تو لاعلمی کا عذر پیش کرنے کا موقع ملے گا اور نہ وہ سابق نسلوں پر اپنی گمراہی کہ ذمہ داری ڈال کر خود بری الذمہ ہو سکیں گے۔
Top