Tafseer-e-Jalalain - An-Naba : 40
اِنَّاۤ اَنْذَرْنٰكُمْ عَذَابًا قَرِیْبًا١ۖۚ۬ یَّوْمَ یَنْظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ یَدٰهُ وَ یَقُوْلُ الْكٰفِرُ یٰلَیْتَنِیْ كُنْتُ تُرٰبًا۠   ۧ
اِنَّآ اَنْذَرْنٰكُمْ : بیشک ہم نے، خبردار کیا ہم نے تم کو عَذَابًا قَرِيْبًا ڄ : قریبی عذاب سے يَّوْمَ يَنْظُرُ : جس دن دیکھے گا الْمَرْءُ : انسان مَا قَدَّمَتْ يَدٰهُ : جو آگے بھیجا اس کے دونوں ہاتھوں نے وَيَقُوْلُ الْكٰفِرُ : اور کہے گا کافر يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش کہ میں كُنْتُ تُرٰبًا : میں ہوتا مٹی/خاک
ہم نے تم کو عذاب سے جو عنقریب آنیوالا ہے آگاہ کردیا۔ جس دن ہر شخص ان (اعمال) کو جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے دیکھ لے گا اور کافر کہے گا کہ کاش ! میں مٹی ہوتا
یوم ینظر المرء ما قدمت یداہ، ظاہر یہی ہے کہ اس دن سے مراد روز قیامت ہے اور محشر میں ہر شخص اپنے اعمال کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لے گا، یا اعمال نامہ کی صورت میں کہ اس کا نامہ عمل اس کے ہاتھ میں آجائے گا جس میں وہ بچشم خود اپنے اعمال کی تفصیل دیکھ لے گا، یا اس طرح کہ اس کے اعمال متشکل ہو کر خود اس کے سامنے آجائیں گے جیسا کہ روایات حدیث سے ثابت ہے کہ وہ مال جس کی زکوٰۃ ادا نہ کی گئی ہوگی وہ ایک زہریلے اژدھے کی شکل میں اس پر مسلط کردیا جائے گا، اور یوم سے موت کا دن بھی مراد ہوسکتا ہے اس وقت اعمال کو دیکھنے سے عالم برزخ میں دیکھنا مراد ہوگا۔ (مظھری) ویقول الکفر یلیتنی کنت ترابا، حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ قیامت کے روز پوری زمین ایک سطح مستوی ہوجائے گی، جس میں انسان و جنات اور وحشی و پالتو جانور سب جمع کردیئے جائیں گے، اور جانوروں میں سے اگر کسی نے دوسرے جانور پر دنیا میں ظلم کیا ہوگا تو اسے اس کا انتقام دلوایا جائے گا، حتیٰ کہ اگر سینگ والی بکری نے بےسینگ والی بکری کو مارا ہوگا تو آج اس کو یہ بدلہ دلوایا جائے گا، جب اس سے فراغت ہوگی تو تمام جانوروں کو حکم ہوگا کہ مٹی ہوجائو، وہ سب مٹی ہوجائیں گے، اس وقت کافر یہ تمنا کریں گے کہ کاش ہم بھی جانور ہوتے اور اس وقت مٹی ہوجاتے اور حساب و کتاب اور جہنم کی سزا سے بچ جاتے۔ (معارف) بحمدتم اللہ
Top