Tafseer-e-Jalalain - Al-Ghaashiya : 17
اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَیْفَ خُلِقَتْٙ
اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ : کیا وہ نہیں دیکھتے اِلَى الْاِبِلِ : اونٹ کی طرف كَيْفَ : کیسے خُلِقَتْ : پیدا کئے گئے
کیا یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے (عجیب) پیدا کئے گئے ہیں
افلا ینظرون الی الابل کیف خلقت عربوں کی غالب سواری اونٹ ہی تھی، نیز اونٹ عربوں کے لئے بیش بہا، نہایت قیمتی سرمایہ تھا اور ہر وقت ان کے استعمال میں رہنے والی چیز تھی اسی لئے اللہ ت عالیٰ نے اس کا خصوصیت سے ذکر فرمایا، اللہ تعالیٰ نے اپنی جن قدرت کی نشانیوں میں غور کرنے کا حکم فرمایا ہے ان میں ایک اونٹ بھی ہے، اونٹ عربوں کے لئے جہاں مفید اور نہایت کار آمد چیز ہے وہیں اس میں کچھ ایسی خصوصیات بھی قدرت نے ودیعت رکھ دی ہیں کہ دوسرے جانوروں میں نہیں پائی جاتیں، الو تو عرب میں سب سے بڑا جانور اونٹ ہی ہے اس لئے کہ ہاتھی عرب میں نہیں ہوتا اللہ تبارک و تععالیٰ نے اس عظیم الحبثہ جانور کو اس طرح بنایا ہے کہ عرب کے غریب اور نادار لوگ اس کو پالنے میں کوئی دشواری محسوس نہیں کرتے، اس لئے کہ اگر اس کو چھوڑ دیا جائے تو یہ بےچارہ اونچے اونچے درختوں کے پتے کھا کھا کر اپنا پیٹ خود ہی بھر لیتا ہے، ہاتھی وغیرہ دیگر جانوروں کی طرح اس کی خوراک مہنگی نہیں پڑتی عرب کے جنگلوں میں پانی بہت ہی کمیاب چیز ہے ہر جگہ اہور وقت میسر نہیں ہوتا، قدرت نے اس کے پیٹ میں ایک ٹنکی ایسی لگا دی ہے کہ ساتھ آٹھ روز کا پانی پی کر یہ اس ٹنکی میں محفوظ کرلیتا ہے، اور بتدریج اس پانی کو کام میں لاتا ہے اتنے اونچے جانور پر سوار ہونے کے لئے سیڑھی لگانی پڑتی ہے مگر قدرت نے اس کی ٹانگ میں تین قبضے لگا دیئے ہیں جس کی وجہ سے اس کی لمبی ٹانگ تین قسطوں میں مڑ جاتی ہے اس پر چڑھنا آسان ہوجاتا ہے محنت کش اتنا ہے کہ سب جانوروں سے زیادہ بوجھ اٹھاتا ہے، عرب کے میدان میں دھوپ اور گرمی کی وجہ سے دن کا سفر دشوار ہوتا ہے قدرت نے اس کو رات کو چلنے کا عادی بنایا ہے، مسکین اس قدر کہ ایک کم سن بچہ بھی اس کی نکیل پکڑ کر جہاں چاہے لے جاسکتا ہے۔
Top