Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - At-Tawba : 43
عَفَا اللّٰهُ عَنْكَ١ۚ لِمَ اَذِنْتَ لَهُمْ حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ تَعْلَمَ الْكٰذِبِیْنَ
عَفَا
: معاف کرے
اللّٰهُ
: اللہ
عَنْكَ
: تمہیں
لِمَ
: کیوں
اَذِنْتَ
: تم نے اجازت دی
لَهُمْ
: انہیں
حَتّٰي
: یہاں تک کہ
يَتَبَيَّنَ
: ظاہر ہوجائے
لَكَ
: آپ پر
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
صَدَقُوْا
: سچے
وَتَعْلَمَ
: اور آپ جان لیتے
الْكٰذِبِيْنَ
: جھوٹے
خدا تمہیں معاف کرے۔ تم نے پیشتر اس کے کہ تم پر وہ لوگ بھی ظاہر ہوجاتے جو سچے ہیں اور وہ بھی تمہیں معلوم ہوجاتے جو جھوٹے ہیں انکو اجازت کیوں دی ؟
آیت نمبر 43 تا 59 ترجمہ : آپ ﷺ نے اپنے اجتہاد سے ایک جماعت کو جہاد (غزوہ تبوک) میں شریک نہ ہونے کی اجازت دے دی تھی تو اظہار ناراضگی کے طور پر (آئندہ آیت) نازل ہوئی، اور آپ کے اطمینان قلبی کے لئے معافی کو پہلے ہی بیان کردیا، (اے نبی) اللہ تمہیں معاف کرے، تم نے ان کو عدم شرکت کی کیوں اجازت دے دی ؟ اور آپ نے ان کو کیوں نہ اپنی حالت پر چھوڑ دیا ؟ تاکہ آپ پر کھل جاتا کہ کون لوگ عذر میں سچے ہیں ؟ اور عذر کے معاملہ میں جھوٹوں کو بھی جان لیتے جو لوگ اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ تو آپ سے کبھی یہ درخواست نہ کریں گے کہ انہیں اپنے جان ومال کے ساتھ جہاد کرنے سے معاف رکھا جائے اللہ متقیوں کو خوب جانتا ہے، ایسی عدم شرکت کی درخواست تو صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، اور ان کے قلوب دین کے معاملہ میں شک میں مبتلا ہیں اور وہ اپنے شک ہی میں حیران ہو رہے ہیں اگر ان کا (واقعی) آپ کے ساتھ نکلنے کا کچھ ارادہ ہوتا تو وہ اس کے لئے آپ کے ساتھ نکلنے کے آلات اور زاد راہ کے ذریعہ کچھ تو تیاری کرتے لیکن اللہ کو (جہاد کے لئے) ان کا اٹھنا پسند نہیں تھا، یعنی اللہ ہی نے ان کا (جہاد کے لئے) نکلنا نہ چاہا، اسلئے اللہ نے انہیں سست کردیا اور کہہ دیا گیا کہ بیٹھنے والوں (یعنی مریضوں اور عورتوں اور بچوں کے ساتھ بیٹھے رہو، یعنی اللہ تعالیٰ نے یہ مقدر کردیا ہے، اگر وہ تم میں شامل ہو کر نکلتے تو تمہارے اندر مومنین کو ذلیل کر کے (بزدلی دکھا کر) فساد کے علاوہ کسی چیز کا اضافہ نہ کرتے اور تمہارے درمیان فتنہ پردازی کے لئے خوب گھوڑے دوڑاتے تمہارے درمیان فتنہ ڈال کر یعنی تمہارے درمیان چغل خوری کے لئے خوب دوڑ دھوپ کرتے، اور ان کی باتوں کو ماننے والے خود تمہارے اندر موجود ہیں، اللہ ان ظالموں کو خوب جانتا ہے اس سے پہلے بھی (یعنی) جب آپ مدینہ میں آئے ہی تھے انہوں نے فتنہ انگیزی کی کوششیں کی ہیں آپ کے لئے مکر کرنے اور آپ کے دین کو باطل کرنے کے لئے یہ ہر طرح تدبیروں کا الٹ پھیر کرچکے ہیں یہاں تک کہ حق یعنی نصرت آگیا یہاں تک کہ اور اللہ کا امر (یعنی) اس کا دین غالب ہوگیا حالانکہ وہ اس کو ناپسند کر رہے تھے لیکن وہ اس (اسلام) میں بظاہر داخل ہوگئے اور ان میں بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ مجھے شریک (جہاد) نہ ہونے کی اجازت دے دیجئے اور مجھے فتنہ میں نہ ڈالئے، اور وہ جد بن قیس ہے اس سے نبی ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کیا تم بنی اصفر کے ساتھ قتال (جہاد) کے لئے تیار ہو ؟ تو اس نے جواب دیا کہ میں عورتوں کا دل دادہ ہوں مجھے اندیشہ ہے کہ اگر میں بنی اصفر کی عورتوں کو دیکھوں گا تو میں ضبط نہ کرسکوں گا جس کی وجہ سے میں فتنہ میں مبتلا ہوجائوں گا خوب سن لو وہ شرکت نہ کر کے فتنہ میں مبتلا ہوچکے ہیں اور سُقِطَ ، بھی پڑھا گیا ہے، یقین جانو کافروں کا جہنم نے احاطہ کر رکھا ہے، ان کو اس سے نجات نہیں، اگر آپ کو کوئی بھلائی پہنچتی ہے، مثلاً نصرت اور مال غنیمت تو ان کو ناگوار گذرتی ہے اور اگر آپ کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں ہم نے اپنا معاملہ شریک نہ ہو کر احتیاطاً پہلے ہی درست کرلیا، یعنی اس مصیبت کے پیش آنے سے پہلے ہی اور آپ کی مصیبت پر خوش ہوتے ہوئے رخ پھیر کر چل دیتے ہیں ان سے کہو ہم کو کوئی (بھلائی یا برائی) ہرگز نہیں پہنچتی مگر وہی پہنچتی ہے جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ دی ہے وہی ہمارا مولا ( یعنی) مددگار اور ہمارے امور کا والی ہے اور اہل ایمان کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہیے آپ ان سے کہو تم جس چیز کے ہمارے بارے میں منتظر ہو وہ اس کے سوا اور کیا ہے کہ وہ دو بھلائیوں میں سے ایک بھلائی ہے (الحسنیین) حسنیٰ اَحْسَنُ کی تانیث کا تثنیہ ہے ( اور وہ دو چیزیں) غلبہ یا شہادت ہے اور ہم تمہارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہیں وہ یہ ہے کہ اللہ تم کو آسمانی بجلی کے ذریعہ خود سزا دیتا ہے یا ہمارے ہاتھوں دلواتا ہے بایں طور کہ ہم کو تمہارے قتل کی اجازت دیتا ہے، تم اس کا ہمارے بارے میں انتظار کرو ہم تمہارے ساتھ تمہارے انجام کا انتظار کر رہے ہیں تربَّصون میں اصل میں حذف تاء ہے، یعنی تم وقوع کا انتظار کر رہے ہو تم ان سے کہو تم اللہ کی اطاعت میں خواہ بخوشی خرچ کرو یا بکراہت وہ تمہارے خرچ کرنے کو ہرگز قبول نہ کرے گا کیونکہ تم فاسق لوگ ہو اور یہاں امر خبر کے معنی میں ہے ان کے خرچ کئے ہوئے مال کو قبول نہ کرنے کی اس کے سوا اور کوئی وجہ نہیں کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا ہے (یقبل) یاء اور تاء کے ساتھ ہے، الا انھم منعھم کا فاعل ہے اور ان تقبل اس کا مفعول ہے نماز کو آتے ہیں تو کسمساتے ہوئے سستی کے ساتھ آتے ہیں، اور ( راہ خدا میں) وہ بادل ناخواستہ خرچ کرتے ہیں اس لئے کہ وہ اسے تاوان سمجھتے ہیں ان کے اموال اور ان کی اولاد ( کی کثرت) تم کو تعجب (دھوکہ) میں نہ ڈالے، یعنی ہمارا ان کو خوش حالی دینا آپ کو بھلا معلوم نہ ہو اس لئے کہ یہ ڈھیل ہے اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ انہی چیزوں کے ذریعہ ان کو دنیا کی زندگی میں لیعذبھم کی تقدیر اَن یعذبھم ہے گرفتار عذاب رکھے ان مشقت و مصائب کے ذریعہ جو وہ مال جمع کرنے میں اٹھاتے ہیں اور یہ جان بھی دیں تو انکار حق کی حالت میں دیں جس کی وجہ سے اللہ ان کو آخرت میں شدید ترین عذاب دے، وہ خدا کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ وہ تم میں سے ہیں یعنی مومنوں میں سے حالانکہ وہ ہرگز تم میں سے نہیں ہیں، اصل میں وہ ایسے لوگ ہیں جو تم سے خوف زدہ ہیں، وہ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ کہیں تم ان کے ساتھ بھی مشرکوں جیسا معاملہ کرو تو تقیہ (دکھاوے) کے طور پر قسم کھاتے ہیں اگر وہ کوئی ایسی جائے پناہ پالیں جس میں وہ پناہ لے سکیں یا کوئی سرنگ پالین یا کوئی گھسنے کی جگہ پالیں تو وہ اس میں جلدی سے جا گھسیں یعنی داخل ہونے میں عجلت سے کام لیں ایسی عجلت کے ساتھ تم سے پھرجائیں کہ کوئی چیز ان کو تمہاری طرف نہ لوٹا سکے جیسا کہ سرکش گھوڑا (ہوتا ہے) اور (اے نبی) ان میں کے بعض لوگ صدقات کی تقسیم کے بارے میں آپ پر اعتراضات کرتے ہیں (عیب لگاتے ہیں) پس اگر صدقات میں سے (ان کی مرضی کے مطابق) انہیں مل جاتا تو خوش ہوجاتے ہیں اور اگر ان صدقات میں سے (ان کی خواہش کے مطابق) نہیں ملتا تو وہ نا خوش ہوجاتے ہیں کیا اچھا ہوتا کہ جو کچھ اللہ اور اس کے رسول نے غنائم وغیرہ میں سے ان کو دیا اس پر راضی ہوتے اور کہتے کہ اللہ ہمارے لئے کافی ہے عنقریب اللہ اپنے فضل سے اور اس کا رسول دوسرے مال غنیمت وغیرہ میں سے اتنا دے گا جو ہمارے لئے کافی ہوگا، تحقیق ہم اللہ ہی کی طرف راغب ہیں اور لَوْ کا جواب لکانً خیرًا لَّھم محذوف ہے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : عَفَا اللہ عَنْکَ ، جملہ دعائیہ ہے، مقام ناراضگی میں اظہار شفقت کے لئے مقدم کردیا گیا ہے۔ قولہ : لِم، یہ در اصل لِمَا، جار مجرور تھا، اس قاعدہ سے کہ جب حرف جرما استفہامیہ پر داخل ہوتا ہے تو الف گر جاتا ہے، لہٰذا الف گرگیا ہے لِمَ میں لام تعلیلیہ ہے اور لھم تبلیغیہ لہٰذا دونوں کا اَذِنت کے متعلق ہونا درست ہے۔ قولہ : الَّذین صدقوایتبیَّن کا فاعل ہے، جملہ صدقوا صلہ ہے، تعلم کا یَتَبَیَّنَ پر عطف ہے کاذبین مفعول لہ ہے۔ قولہ : لم یرد خروجھم، '' کراھة '' انقباض النفس للعلم بنقصانہ کو کہتے ہیں اور یہ حق تعالیٰ کے لئے محال ہے لہٰذا کرِہ اللہ میں کراہت کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف درست نہیں ہے۔ جواب : مفسر علام نے کَرِہَ کی تفسیر لم یرد خروجَھُم سے کر کے اسی سوال کا جواب دیا ہے کہ یہاں کراہت کے لازم معنی مراد ہیں اس لئے کہ جو شیٔ مکروہ اور ناپسند ہوتی ہے اس کا ارادہ نہیں کیا جاتا۔ قولہ : ثَبَّطَھُم، (تفعیل) تثبیطًا، باز رکھنا، روکے رکھنا، ماضی واحد مذکر غائب، ھم ضمیر جمع مذکر غائب۔ قولہ : تثبیط کے معنی روکنے کے ہیں اور اللہ کے لئے یہ کسی طرح مناسب نہیں کہ بندوں کو فرائض سے باز رکھے، لہٰذا مجازاً منع کی نسبت کسل کی جانب کردی کہ تقدیر خداوندی کے مطابق ان کے کسل نے ان کو باز رکھا۔ قولہ : ای قدّر اللہ ذلک۔ سوال : اللہ تعالیٰ نے فرمایا '' اقعدوا مع القاعدین '' اس میں قعود عن الجھاد کا حکم دیا گیا ہے اور مامور محمود ہوتا ہے نہ کہ مذموم۔ جواب : جواب کا حاصل یہ ہے کہ مراد تقدیر ازلی ہے اسی جواب کی طرف اشارہ کرنے کے لئے قَدّر تعالیٰ ذلک کا اضافہ فرمایا، بعض حضرات نے ایک اور جواب دیا ہے۔ دوسرا جواب : یہ ہے کہ یہ امر تہدیدی، اعملوا ما شئتم کے قبیل سے ہے اور قرینہ مع القاعدین ہے۔ قولہ : الا خبالا، یہ مستثنیٰ مفرغ ہے، یعنی مستثنیٰ منہ محذوف ہے، ای ما زادوکم شیئاً الا خبالا۔ قولہ : خبالا، بمعنی فساد، شر، یہ خَبَلَ یخبُلُ سے ماخوذ ہے ایسا شروفساد جس کی وجہ سے کسی جاندار میں جنون یا اضطراب پیدا ہوجائے، خَبَالاً مستثنیٰ متصل ہے۔ قولہ : اوضعوا ای لَسَعَوا بینکم بالنمیمة ایضاع بمعنی اسراع، جلدی کرنا بولا جاتا ہے، وَضَعَ البعیر وضعًا اِذا اَسْرَعَ معلوم ہوا کہ یہاں وضع بمعنی نہادن نہیں ہے۔ قولہ : وفیکم سَمّاعون، خوب کان لگا کر سننے والے، جاسوس سمَاع کبھی تو جاسوس کے معنی میں اور کبھی فرماں بردار کے معنی میں استعمال ہوتا ہے یہاں دونوں ہی معنی مراد ہوسکتے ہیں۔ قولہ : بنی الاصفر، اصفر روم کے اطرام کے رئیس کا نام تھا اس نے ایک رومی عورت سے نکاح کرلیا تھا اس سے جو اولاد پیدا ہوئی وہ بنی اصفر کہلائی یہ نسل کافی حسین و جمیل پیدا ہوئی، یہ اسی نسل کی جانب اشارہ ہے۔ قولہ : جلاد، کوڑے مارنے والا، تلوار مارنے والا، اسی سے جلاد ہے، یہاں قتال بالسیف مراد ہے، بعض نسخوں میں جلاد کے بجائے جہاد ہے جو کہ واضح ہے۔ قولہ : انفقوا طوعاً او کرھًا الخ، یہ امر بمعنی خبر ہے معنی یہ ہیں کہ نفقتکم طوعاً او کرھاً غیر مقبولة۔ قولہ : فاعل مَنَعَھُم، یعنی اِلاّ انّھم، مَنَعَ کا فاعل ہے، تقدیر عبارت یہ ہے ما مَنَعَھُمْ قبول نَفَقاتِھم اِلاّ کُفْرُھم، اول مفعول ثانی ہے اور مَنَعَھُمْ میں ھم مفعول اول ہے۔ قولہ : استدراج، بتدریج قریب کرنا، بتدریج ڈھیل دینا۔ قولہ : تقیةً باطن کے خلاف ظاہر کرنا، یہ لفظ اہل تشیع کی اصطلاح ہے یعنی اپنے مذہبی عقیدہ کے خلاف ظاہر کرنا۔ قولہ : سرادیب، یہ سرداب کی جمع ہے، بمعنی تہہ خانہ، سرنگ۔ قولہ : مُدّخلاً ، اصل میں مُدْتخلاً تھا، تاء کو دال سے بدل کر دال کو دال میں ادغام کردیا، موضع دخول۔ قولہ : یَجْمحون، یہ جمع سے ماخوذ ہے اس سرکش گھوڑے کو کہتے ہیں جو لگام سے بھی قابو میں نہ آئے اور تیزی سے دوڑا چلا جائے یہاں مطلقاً تیز چلنا، دوڑنا مراد ہے۔ تفسیر وتشریح شان نزول : عَفَا اللہ عنک لِمَ اَذِنت لھم الخ جس طرح بدر کے قیدیوں سے وحی نازل ہونے سے پہلے فدیہ لے لیا تھا اس پر اللہ تعالیٰ نے خفگی کا اظہار فرمایا تھا، اسی طرح تبوک کی لڑائی کے وقت بعض منافقوں نے بناوٹی عذر پیش کر کے نبی ﷺ سے رخصت چاہی تھی، اور آپ ﷺ نے اپنے طبعی حلم کی بنا پر یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ محض بہانہ بنا رہے ہیں رخصت عطا فرمائی تھی، اس کو اللہ تعالیٰ نے پسند نہیں فرمایا، اور آپ ﷺ کو تنبیہ فرمائی کہ ایسی نرمی مناسب نہیں ہے، اس رخصت کی وجہ سے ان منافقوں کو اپنے نفاق پر پردہ ڈالنے کا موقع مل گیا، اگر ان کو رخصت نہ دی جاتی اور پھر یہ گھر بیٹھے رہتے تو ان کا جھوٹا دعوائے ایمان بےنقاب ہوجاتا۔ مگر خفگی کا یہ اظہار پیار بھرا ہے کہ خفگی سے پہلے معافی کا ذکر فرما دیا، مطلب یہ ہے کہ اجازت میں اس قدرعجلت سے کام نہیں لینا چاہیے تھا تھوڑا انتظار کرتے تو ان کے جھوٹے عذر کی حقیقت ظاہر ہوجاتی۔ بعض حضرات نے اس آیت کو سورة نور کی آیت فأذن لمن شئت منھم، سے منسوخ مانا ہے، مگر صحیح بات یہ ہے کہ دونوں آیتوں میں سے کوئی آیت منسوخ نہیں ہے اس لئے کہ دونوں آیتوں میں سچے عذر والوں کو اجازت کا حکم ہے فرق صرف اس قدر ہے کہ اس آیت میں حکم مجمل ہے اور سورة نور کی آیت میں صاف ہے، اس صورت میں ایک آیت دوسری آیت کا بیان ہوگی۔
Top