Jawahir-ul-Quran - Yunus : 109
وَ اتَّبِعْ مَا یُوْحٰۤى اِلَیْكَ وَ اصْبِرْ حَتّٰى یَحْكُمَ اللّٰهُ١ۖۚ وَ هُوَ خَیْرُ الْحٰكِمِیْنَ۠   ۧ
وَاتَّبِعْ : اور پیروی کرو مَا : جو يُوْحٰٓى : وحی ہوتی ہے اِلَيْكَ : تمہاری طرف وَاصْبِرْ : اور صبر کرو حَتّٰى : یہانتک کہ يَحْكُمَ : فیصلہ کردے اللّٰهُ : اللہ وَھُوَ : اور وہ خَيْرُ : بہترین الْحٰكِمِيْنَ : فیصلہ کرنے والا
اور تو چل اسی پر جو حکم پہنچے تیری طرف117 اور صبر کر جب تک فیصلہ کرے اللہ اور وہ ہے سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا
117: یہ توحید پر دلیل وحی ہے۔ یعنی مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اس چیز کی پیروی کروں جو میری طرف وحی کی گئی ہے اور مسئلہ توحید جس طرح دلائل کے ساتھ میں نے بیان کیا ہے بالکل بعینہ اسی طرح ذریعہ وحی مجھ پر نازل ہوا ہے۔ “ وَاصْبِرْا لخ ”۔ یہ آپ کے لیے تسلی ہے۔ یعنی اتباع وحی کی وجہ سے اگر آپ کو کوئی تکلیف یا گزند پہنچے تو آپ صبر وثبات کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اور آپ کے دشمنوں کے درمیان آپ کو کامیاب و کامران اور ان کو ناکام اور ذلیل و خوار کر کے اپنا آخری فیصلہ فرما دے۔ “ و المعنی انه تعالیٰ امرہ باتباع الوحی والتنزیل فان وصل الیه بسبب ذلک الاتباع مکروہ فلیصبر علیه الی ان یحکم اللہ فیه وَھُوَ خَیْرُ الْحٰکِمِیْنَ (کبری ج 17 ص 176) و لا یخفی ما فی ھذہ الایات من الموعظة الحسنة وتسلیة النبی صلی اللہ علیه وسلم و وعد للمؤمنین والوعید للکافرین ” (روح ج 11 ص 202) سورة یونس کی خصوصیات اور اس میں آیات توحید 1 ۔ “ اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰهُ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ ” تا “ ذٰلِکُمُ اللّٰهُ رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْہُ ۔ اَفَلَا تَذَکَّرُوْنَ ”۔ (رکوع 1) نفی شرک اعتقادی و نفی شفاعت قہری۔ “ مَا مِنْ شَفِیْعٍ اِلَّا مِنْ بَعْدِ اِذْنِهٖ ” یہ اس سورت کی خصوصیت ہے۔ 2 ۔ “ ھُوَ الَّذِيْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیَاءً ” تا “ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَّقُوْنَ ” (رکوع 1) نفی شرک فی التصرف، 3 ۔ “ وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ” تا “ سُبْحٰنَهٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ” (رکوع 2) ۔ نفی شرک فی التصرف و نفی شفاعت قہری جو اس سورت کی خصوصیت ہے۔ 4 ۔ “ وَیَوْمَ نَحْشُرُھُمْ جَمِیْعًا ” تا “ مَا کَانُوْا یَفْتَرُوْنَ ” (رکوع 3) ۔ دنیا میں جن کو کارساز سمجھ رکھا ہے آخرت میں وہ اپنے پجاریوں کی دعاء اور پکار سے لا علمی کا اظہار کریں گے۔ 5 ۔ “ ھُوَ الَّذِيْ یُسَیِّرُکُمْ فِیْ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ” تا “ فَنُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ”(رکوع 3) ۔ نفی شرک فی التصرف۔ مشرکین مشکل ترین کاموں میں صرف اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے تھے۔ یہ بھی اس سورت کی خصوصیت ہے۔ 6 ۔ “ قُلْ ھَلْ مِنْ شُرَکَاءِکُمْ ” تا “ فَمَا لَکُمْ کَیْفَ تَحْکُمُوْنَ ” (رکوع 4) ۔ جن کو تم نے خدا کے شریک بنا رکھا ہے وہ بالکل عاجز اور بےبس ہیں اس لیے الوہیت کے لائق نہیں ہیں۔ 7 ۔ “ اَلاَ اِنَّ لِلّٰهِ مَا فِیْ السَّمٰوٰتِ ” تا “ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ ” (رکوع 6) ۔ نفی شرک فی التصرف 8 ۔ “ قُلْ اَرَاَیْتُمْ مَّا اَنْزَلَ اللّٰهُ ” تا “ اَمْ عَلَی اللّٰهِ تَفْتَرُوْنَ ” (رکوع 6) ۔ نفی شرک فعلی، تحریمات غیر اللہ اور نذر لغیر اللہ۔ یہ سورت کی خصوصیت ہے۔ 9 ۔ “ وَ مَا تَکُوْنُ فِیْ شَاْنٍ وَّ مَاتَتْلُوْا مِنْهُ مِنْ قُرْاٰنٍ ” تا “ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ ” (رکوع 7) ۔ نفی شرک فی العلم۔ 10 ۔ “ ھُوَ الَّذِيْ جَعَلَ لَکُمُ اللَّیْلَ ” تا “ لِقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ ” (رکوع 7) ۔ نفی شرک فی التصرف۔ 11 ۔ “ قُلْ یَا اَیُّھَا النَّاسُ اِنْ کُنْتُمْ ” تا “ وَ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ ” (رکوع 11) ۔ نفی شرک فی التصرف۔ الحمد للہ۔ سورة یونس ختم ہوئی
Top