Jawahir-ul-Quran - Yunus : 10
دَعْوٰىهُمْ فِیْهَا سُبْحٰنَكَ اللّٰهُمَّ وَ تَحِیَّتُهُمْ فِیْهَا سَلٰمٌ١ۚ وَ اٰخِرُ دَعْوٰىهُمْ اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
دَعْوٰىھُمْ : ان کی دعا فِيْهَا : اس میں سُبْحٰنَكَ : پاک ہے تو اللّٰهُمَّ : اے اللہ وَتَحِيَّتُھُمْ : اور ملاقات کے وقت کی دعا فِيْهَا : اس میں سَلٰمٌ : سلام وَاٰخِرُ : اور خاتمہ دَعْوٰىھُمْ : ان کی دعا اَنِ : کہ الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
ان کی دعا اس جگہ یہ کہ18 پاک ذات ہے تیری یا اللہ اور ملاقات ان کی سلام اور خاتمہ ان کی دعا کا اس پر کہ سب خوبی اللہ کو جو پروردگار سارے جہان کا
18: دعویٰ کے معنی قول اور کلام کے ہیں یعنی جنت میں اہل جنت کا کلام اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس ہی ہوگا “ اي قولھم و کلامھم ” (خازن ج 3 ص 176) یا دعویٰ بمعنی دعاء ہے۔ “ سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ ” یعنی اے اللہ تو پاک ہے اس سے کہ تیرے سامنے کوئی شفیع غالب ہو “ وَتَحِیَّتَھُمْ فِیْھَا سَلَامٌ ” جنت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور فرشتوں کی طرف سے سلام کا تحفہ ملیگا۔ مسئلہ توحید ماننے کی وجہ سے آج آخرت کے عذاب سے امن و سلامتی کی تمہیں خوشخبری دی جاتی ہے یا مطلب یہ ہے کہ آپس میں ایک دوسرے کو امن و سلامتی کا تحیہ پیش کریں گے۔ “ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ ” یعنی صفات کارسازی اور صفاتِ الوہیت اللہ تعالیٰ ہی سے مختص ہیں اور عبادت اور پکار کے لائق وہی ہے۔ اہل جنت جب جنت میں داخل ہوجائیں گے اور اللہ تعالیٰ کی عظمت شان ملاحظہ کریں گے اور جنت کی گوناگوں نعمتیں دیکھیں گے تو اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس اور تعظیم و تمجید بجا لائیں گے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی طرف سے سلام کا تھفہ ملے گا۔ اس پر وہ اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کریں گے۔ (مظہری ملخصًا) “ اول کلامھم التسبیح واٰخرہ التمجید فیبتدؤون بتعظیم اللہ وتنزیھه و یختمون بالشکر والثناء علیه الخ ” (مدارک ج 2 ص 118) ۔
Top