Jawahir-ul-Quran - Yunus : 21
وَ اِذَاۤ اَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِّنْۢ بَعْدِ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُمْ اِذَا لَهُمْ مَّكْرٌ فِیْۤ اٰیَاتِنَا١ؕ قُلِ اللّٰهُ اَسْرَعُ مَكْرًا١ؕ اِنَّ رُسُلَنَا یَكْتُبُوْنَ مَا تَمْكُرُوْنَ
وَاِذَآ : اور جب اَذَقْنَا : ہم چکھائیں النَّاسَ : لوگ رَحْمَةً : رحمت مِّنْۢ بَعْدِ : بعد ضَرَّآءَ : تکلیف مَسَّتْھُمْ : انہیں پہنچی اِذَا : اس وقت لَھُمْ : ان کے لیے مَّكْرٌ : حیلہ فِيْٓ : میں اٰيَاتِنَا : ہماری آیات قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ اَسْرَعُ : سب سے جلد مَكْرًا : خفیہ تدبیر اِنَّ : بیشک رُسُلَنَا : ہمارے فرشتے يَكْتُبُوْنَ : وہ لکھتے ہیں مَا تَمْكُرُوْنَ : جو تم حیلہ سازی کرتے ہو
اور جب چکھائیں ہم لوگوں کو مزا اپنی رحمت کا37 بعد ایک تکلیف کے جو ان کو پہنچی تھی اس وقت بنانے لگیں حیلیہ ماری قدرتوں میں، کہہ دے کہ اللہ سب سے جلد بنا سکتا ہے حیلے تحقیق ہمارے فرشتے لکھتے ہیں حلیہ بازی تمہاری
37: یہ زجر ہے انسان کی ناشکری اور احسان فراموشی کا یہ عالم ہے کہ اللہ تعالیٰ تکلیف و مصیبت دور کر کے اسے راحت و خوشحالی سے ہمکنار کردیتا ہے تو وہ شکر بجالانے کے بجائے اللہ کی آیتوں میں حیل و حجت کرنے لگتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تو اللہ کا کلام ہی نہیں “ اي مکروا بایاتنا بدفعھا وانکارھا ” (مدارک ج 2 ص 121) ۔ “ قُلِ اللّٰهُ اَسْرَعُ مَکْرًا ” یعنی اللہ تعالیٰ ان کے جحود و انکار پر ان کو بہت جلد عذاب دے سکتا ہے۔ مشرکین نے اللہ کی نعمتوں کے مقابلے میں اس کی آیات کے انکار کی تدبیر سوچی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اس کی سزا دینے کی ایک نہایت ہی لطیف تدبیر نکالی کہ کراماً کاتبین کو ان کے تمام بر بھلے اعمال کی ڈائری لکھنے پر مامور فرما دیا اور اس کے مطابق انہیں پوری پوری سزا دی جائے گی۔ اور اس طرح وہ سر محشر ذلیل ورسوا ہوں گے۔ “ ان رسل اللہ یکتبون مکرھم ویحفظونه و تعرض علیھم ما فی بواطنھم الخبیثة یوم القیمة ویکون ذلک سببا للفضیحة التامة والخزي والنکال نعوذ بالله تعالیٰ منه ” (کبیر ج 4 ص 824) ۔
Top