Jawahir-ul-Quran - Yunus : 23
فَلَمَّاۤ اَنْجٰىهُمْ اِذَا هُمْ یَبْغُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ١ؕ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّمَا بَغْیُكُمْ عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ١ۙ مَّتَاعَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١٘ ثُمَّ اِلَیْنَا مَرْجِعُكُمْ فَنُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
فَلَمَّآ : پھر جب اَنْجٰىھُمْ : انہیں نجات دیدی اِذَا : اس وقت ھُمْ : وہ يَبْغُوْنَ : سرکشی کرنے لگے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین بِغَيْرِ الْحَقِّ : ناحق يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ : اے لوگو اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں بَغْيُكُمْ : تمہاری شرارت عَلٰٓي : پر اَنْفُسِكُمْ : تمہاری جانیں مَّتَاعَ : فائدے الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا ثُمَّ : پھر اِلَيْنَا : ہماری طرف مَرْجِعُكُمْ : تمہیں لوٹنا فَنُنَبِّئُكُمْ : پھر ہم بتلادینگے تمہیں بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
پھر جب بچا دیا ان کو اللہ نے لگے شرارت کرنے اسی وقت زمین میں ناحق کی سنو لوگو39 تمہاری شرارت ہے تمہی پر نفع اٹھالو دنیا کی زندگانی کا پھر ہمارے پاس ہے تم کو لوٹ کر آنا پھر ہم بتلا دیں گے جو کچھ کہ تم کرتے تھے40
39: یہ تنبیہ ہے اور اس سے دنیا کی تحقیر اور بےوقعتی کا بیان مقصود ہے “ مَتَاعَ الْحَیٰوةِ ” منصوب بنزع خافض ہے “ اي فی متاع الحیوة الخ ” جس دنیا پر تم مغرور ہو کر حق کو نہیں مانے ہو وہ بہت حقیر اور بالکل ناپائیدار ہے۔ اس چند روزہ دنیا میں تم اللہ کی نافرمانی کر کے اپنی جانوں پر ظلم و زیادتی کرلو آخر قیامت کے دن میرے سامنے آؤ گے جہاں اپنے کیے کی سزا پاؤ گے۔ 40: یہ دنیا کی حقارت اور اس کی ناپائیداری کی تمثیل ہے۔ “ اِخْتَلَطَ ” زیادہ اور گنجان ہوگئی۔ “ زُخْرُفَھَا ” زیور یعنی سرسبز و شاداب کھیتوں اور بوقلموں پھولوں کی وجہ سے زمین مانند عروس خوبصورت ہوگئی۔ “ وَازَّیَّنَتْ ” یہ ماقبل کی تفسیر ہے “ کَاَنْ لَّمْ تَغْنَ بِالْاَمْسِ ” گویا کہ کل گذشتہ اس کا نام و نشان تک نہ تھا۔ جس طرح بارش برسنے کے بعد زمین سرسبز و شاداب اور رنگا رنگ پھولوں سے مزین اور بارونق ہوجاتی ہے لیکن جونہی کوئی بیماری آفت آئی بس لہلہاتے کھیتوں اور باغوں کا ستیا ناس ہوگیا اور ایسے تباہ ہوئے کہ ان کا نام و نشان تک نہ رہا گویا کہ وہاں کچھ تھا ہی نہیں بالکل یہی حال اس کارگاہ عالم کا ہے اس کی چہل پہل، زینت و آرائش اور رونق وزیبائش بالکل ناپائیدار اور چند روزہ ہے۔ اس لیے دنیا کی عیش و عشرت میں منہمک ہو کر اللہ کی توحید اور آخرت سے غافل نہیں ہونا چاہئے۔
Top