Jawahir-ul-Quran - Yunus : 25
وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِ١ؕ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَاللّٰهُ : اور اللہ يَدْعُوْٓا : بلاتا ہے اِلٰى : طرف دَارِ السَّلٰمِ : سلامتی کا گھر وَيَهْدِيْ : اور ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے وہ چاہے اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
اور اللہ بلاتا ہے سلامتی کے گھر کی طرف41 اور دکھلاتا ہے جس کو چاہے راستہ سیدھا  
41: بشارت اخروی ہے “ دَارُ السَّلَام ” سے مراد جنت ہے “ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا ” خبر مقدم “ اَلْحُسْنٰی وَزِیَادَةٌ ” معطوف علیہ مع معطوف مبتدا مؤخر “ زِیَادَةٌ ” سے دیدار الٰہی مراد ہے “ قَتَرٌ ” سیاہی اور بےرونقی یعنی جن لوگوں نے چند روزہ دنیا پر دین کو ترجیح دی اور پورے اخلاص کے ساتھ توحید و رسالت کو مانا اور شعائر اسلام کی پیروی کی ان کیلئے آخرت میں جنت کا حتمی وعدہ ہے، ان کو ان کے تمام اعمال کی جزا ملیگی اور سب سے بڑا انعام جو انہیں وہاں ملے گا وہ اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا۔ جیسا کہ بہت سے صحابہ کرام ؓ سے منقول ہے۔ “ (وَ زِیَادَةٌ) رؤیة الرب عز و جل کذا عن ابی بکر و حذیفة وابن عباس و ابی وسی الاشعري و عبادة ابن الصامت ؓ عنھم ” (مدارک ج 2 ص 123) ۔ قیامت کے دن بدکاروں کی طرح ان کے چہرے سیاہ اور بےرونق نہیں ہوں گے اور نہ ذلت ورسوائی ہی کا انہیں سامنا ہوگا۔ بلکہ وہ جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے شاہانہ ٹھاٹھ اور خسروانہ آن بان سے۔
Top