Jawahir-ul-Quran - Yunus : 41
وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَ لَكُمْ عَمَلُكُمْ١ۚ اَنْتُمْ بَرِیْٓئُوْنَ مِمَّاۤ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَذَّبُوْكَ : وہ آپ کو جھٹلائیں فَقُلْ : تو کہ دیں لِّيْ : میرے لیے عَمَلِيْ : میرے عمل وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے عَمَلُكُمْ : تمہارے عمل اَنْتُمْ : تم بَرِيْٓئُوْنَ : جواب دہ نہیں مِمَّآ : اس کے جو اَعْمَلُ : میں کرتا ہوں وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : جواب دہ نہیں مِّمَّا : اس کا جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور اگر تجھ کو جھٹلائیں58 تو کہہ میرے لیے میرا کام اور تمہارے لیے تمہارا کام تم پر ذمہ نہیں میرے کام کا اور مجھ پر ذمہ نہیں جو تم کرتے ہو
58: یہ زجر ہے۔ یعنی اگر حجت قائم کردینے کے باوجود مشرکین آپ کی تکذیب پر اصرار کریں اور نہ ماننے پر اڑ جائیں یہاں تک کہ آپ ان کے ایمان سے مایوس ہوجائیں تو آپ ان سے صاف فرما دیں میں تمہیں ماننے پر مجبور نہیں کرتا تم اپنی راہ پہ چلو، میں اپنی راہ پر گامزن ہوں، تم اپنے عمل تکذیب و اشراک کی سزا پاؤ گے، میں اپنے عمل تبلیغ وانذار اور طاعت و عبادت کی جزا پاؤں گا۔ ہر ایک کے ساتھ اس کے اعمال کے مطابق برتاؤ کیا جائے گا۔ “ لی ثواب عملی فی التبلیغ والانذار والطاعة لِله تعالیٰ (وَ لَکُمْ عَمَلُکُمْ ) اي جزاءہ من الشرک ” (قرطبی ج 8 ص 346) ۔
Top