Jawahir-ul-Quran - Yunus : 55
اَلَاۤ اِنَّ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَلَاۤ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک لِلّٰهِ : اللہ کیلئے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچ وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَھُمْ : ان کے اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : جانتے نہیں
سن رکھو اللہ کا ہے جو کچھ ہے آسمان اور زمین میں73 سن رکھو وعدہ اللہ کا سچ ہے پر بہت لوگ نہیں جانتے
73: یہ توحید پر چھٹی عقلی دلیل ہے اور یہ نفی شرک فعلی کے لیے تمہید ہے جو اگلی دلیل میں مذکور ہے زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ کی ہے، ہر چیز اس کے تصرف و ملک اور اس کی قدرت کے تحت ہے۔ “ ھُوَ یُحْیی وَ یُمِیْتُ الخ ” وہ ایسا قادر و متصرف ہے کہ موت وحیات بھی اسی کے ہاتھ میں ہے۔ جب وہی مالک و مختار اور متصرف ہے تو پھر اس کی پیدا کی ہوئی اور اس کی مملوکہ اشیاء میں سے غیروں کے حصے کیوں مقرر کرتے ہو ؟ اور غیروں کے لیے تحریمات کیوں کرتے ہو ؟ لہذا تمہاری خود ساختہ تحلیل و تحریم بےجا ہے۔ “ اَلَا اِنَّ وَعْدَ اللّٰه حَقٌّ الخ ” جب وہی مالک و مختار ہے تو وہ اپنا وعدہ پورا کرنے پر بھی قادر ہے اس لیے جو وعدہ بھی اس نے کیا ہے خواہ منکرین کے لیے عذاب کا یا مؤمنین کیلئے ثواب کا وہ لا محالہ پورا ہو کر رہے گا۔
Top