Jawahir-ul-Quran - Yunus : 60
وَ مَا ظَنُّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَمَا : اور کیا ظَنُّ : خیال الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَفْتَرُوْنَ : گھڑتے ہیں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر الْكَذِبَ : جھوٹ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَذُوْ فَضْلٍ : فضل کرنے والا عَلَي النَّاسِ : لوگوں پر وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَھُمْ : ان کے اکثر لَا يَشْكُرُوْنَ : شکر نہیں کرتے
اور کیا خیال ہے77 جھوٹ باندھنے والوں کا اللہ پر قیامت کے دن اللہ تو فضل کرتا ہے لوگوں پر اور لیکن بہت لوگ حق نہیں مانتے
77: یہ تخویف و تہدید ہے “ یَوْمَ الْقِیٰمَة، ” مفعول فیہ ہے۔ “ ظَنٌّ ” کا یعنی یوم قیامت کے بارے میں ان افتراء کرنے والے مشرکین کا کیا گمان ہے کہ میں ان کے ساتھ کیا کرنے والا ہوں۔ کیا میں ان کو چھوڑ دوں گا اور ان سے مؤاخذہ نہیں کروں گا ؟ “ اَیَحْسَبُوْنَ انه لا یؤاخذھم ولا یجازیھم علی اعمالھم فھو استفھام بمعنی التوبیخ والتقریع والوعیذ العظیم لمن یفتري علی اللہ الکذب ” (خازن ج 3 ص 195) استفہام برائے توبیخ و تہدید ہے۔
Top