Jawahir-ul-Quran - Yunus : 64
لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ؕ لَا تَبْدِیْلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُؕ
لَھُمُ : ان کے لیے الْبُشْرٰي : بشارت فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت لَا تَبْدِيْلَ : تبدیلی نہیں لِكَلِمٰتِ : باتوں میں اللّٰهِ : اللہ ذٰلِكَ : یہ ھُوَ : وہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
ان کے لیے خوشخبری دنیا81 کی زندگانی میں اور آخرت میں4 بدلتی نہیں اللہ کی باتیں82 یہی ہے بڑی کامیابی
81: اولیاء اللہ کے لیے دنیا اور آخرت میں جنت کی خوشخبری ہے اور اللہ کی طرف سے پختہ وعدہ ہے دنیا میں خوشخبری سے مراد وہ بشارتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں نازل فرمائی ہیں۔ مثلاً “ یُبَشَّرُھُمْ رَبُّھُمْ بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَ رِضْوَانٍ ” (توبہ رکوع 3) اور “ وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ الخ ” (بقرة رکوع 3) ۔ “ قال الحسنھی ما یبشرھم اللہ تعالیٰ فی کتابه من جنته و کریم ثوابه بقوله یُبَشِّرُھُمْ رَبُّھُمْ الخ ” (قرطبی ج 8 ص 258) ۔ یا دنیا میں خوشخبری سے مراد رؤیائے صالحہ جیسا کہ حدیث مرفوع میں واقع ہے۔ “ ھی الرؤیا الصالحة یراھا المسلم او یري له ” (مدارک ج 2 ص 129) اور آخرت میں خوشخبری سے مراد یہ ہے کہ موت کے بعد یا قبروں سے نکلنے کے بعد فرشتے ان کو جنت کی بشارت دیں گے۔ 82: اللہ تعالیٰ کے ارشادات میں رد و بدل نہیں ہوسکتا۔ “ کَلِمَاتٍ ” سے اقوال مراد ہیں خواہ احکام واخبار ہوں یا مواعید یعنی اللہ تعالیٰ کے احکام اٹل ہیں ان میں ترمیم وتبدیل نہیں ہوسکتی مثلاً توحید ہے جو ناقابل تبدیل ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے وعدوں میں تخلف ناممکن ہے۔ “ اي لا تغییر لاقواله التی من جمل تھا مواعیده الخ ” (روح ج 11 ص 152) ۔
Top