Jawahir-ul-Quran - Yunus : 68
قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا سُبْحٰنَهٗ١ؕ هُوَ الْغَنِیُّ١ؕ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ اِنْ عِنْدَكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍۭ بِهٰذَا١ؕ اَتَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
قَالُوا : وہ کہتے ہیں اتَّخَذَ : بنا لیا اللّٰهُ : اللہ وَلَدًا : بیٹا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے ھُوَ : وہ الْغَنِيُّ : بےنیاز لَهٗ : اس کے لیے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِنْ : نہیں عِنْدَكُمْ : تمہارے پاس مِّنْ : کوئی سُلْطٰنٍ : دلیل بِهٰذَا : اس کے لیے اَتَقُوْلُوْنَ : کیا تم کہتے ہو عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
کہتے ہیں ٹھہرا لیا اللہ نے بیٹا88 وہ پاک ہے89 وہ بےنیاز ہے اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں نہیں تمہارے پاس کوئی سند اس کی کیوں جھوٹ کہتے ہو اللہ پر جب بات کی تم کو خبر نہیں
88: یہ شکویٰ ہے۔ “ وَلَدٌ ” سے مراد حقیق بیٹا نہیں بلکہ اس سے مراد نائب و متصرف ہے جیسا کہ “ اِتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا ” کی تعبیر سے ظاہر ہے یعنی اللہ نے بیٹا بنا لیا “ والاتخاذ صریح فی التبنی ” (روح ج 11 ص 155) ۔ یہود و نصاری حضرت مسیح و عزیر (علیہما السلام) کو خدا کے بیٹے اور مشرکین فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں بایں معنی نہیں کہتے تھے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی صلبی اولاد ہیں بلکہ ان کا مقصد یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کو اس طرح محبوب ہیں جس طرح بیٹے باپ کو محبوب ہوتے ہیں، جس طرح باپ اپنے پیارے بیٹوں اور اپنی چہیتی بیٹیوں کی ہر بات مانتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ بھی اپنے محبوب اور برگزیدہ بندوں کی کوئی بات رد نہیں فرماتا نیز اللہ کے نیک بندے اللہ تعالیٰ کے نائب ہیں اللہ تعالیٰ نے بعض مافوق الاسباب امور میں ان کو اختیارات عطا فرما دئیے ہیں۔ 89: جواب شکویٰ ہے مشرکین کے مذکورہ بالا قول باطل کو پانچ عنوانوں سے رد کیا گیا ہے (1) “ سُبْحٰنَهٗ ” یعنی اللہ تعالیٰ پاک ہے اور اس عیب سے مبرا ہے کہ اسے بیٹے کی ضرورت ہو۔ (2) “ ھُوَ الْغَنِیُّ ” وہ بےنیاز ہے اور بیٹے کی ضرورت احتیاج کی دلیل ہے۔ (3) “ لَهٗ مَا فِیْ السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِیْ الْاَرْضِ ” وہ ساری کائنات کا مالک و مختار ہے اس لیے اسے بیٹے اور نائب کی حاجت نہیں۔ (4) اس قول باطل پر تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں اس لیے یہ دعوی بلا دلیل باطل اور ناقابل تسلیم ہے۔ (5) “ اَ تَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰهِ مَا لَاتَعْلَمُوْنَ ” تم اللہ تعالیٰ کی طرف ایک ایسی بےدلیل بات منسوب کرتے ہو جو سراسر تمہاری جہالت اور نادانی پر مبنی ہے۔ لہذا ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو اپنا نائب متصرف نہیں بنا رکھا۔
Top