Jawahir-ul-Quran - Yunus : 98
فَلَوْ لَا كَانَتْ قَرْیَةٌ اٰمَنَتْ فَنَفَعَهَاۤ اِیْمَانُهَاۤ اِلَّا قَوْمَ یُوْنُسَ١ؕ لَمَّاۤ اٰمَنُوْا كَشَفْنَا عَنْهُمْ عَذَابَ الْخِزْیِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ مَتَّعْنٰهُمْ اِلٰى حِیْنٍ
فَلَوْلَا : پس کیوں نہ كَانَتْ : ہوتی قَرْيَةٌ : کوئی بستی اٰمَنَتْ : کہ وہ ایمان لاتی فَنَفَعَهَآ : تو نفع دیتا اس کو اِيْمَانُهَآ : اس کا ایمان اِلَّا : مگر قَوْمَ يُوْنُسَ : قوم یونس لَمَّآ : جب اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے كَشَفْنَا : ہم نے اٹھا لیا عَنْھُمْ : ان سے عَذَابَ : عذاب الْخِزْيِ : رسوائی فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَمَتَّعْنٰھُمْ : اور نفع پہنچایا انہیں اِلٰى حِيْنٍ : ایک مدت تک
سو کیوں نہ ہوئی کوئی بستی107 کہ ایمان لاتی پھر کام آتا ان کو ایمان لانا مگر یونس کی قوم جب وہ ایمان لائی اٹھا لیا ہم نے ان پر سے ذلت کا عذاب دنیا کی زندگانی میں اور فائدہ پہنچایا ہم نے ان کو ایک وقت تک
107: بہت سی بستیاں تکذیب انبیاء ورسل (علیہم السلام) کی وجہ سے سزاوار عذاب ٹھہریں اور اجل معین پر عذاب سے ان کو ہلاک کردیا گیا اگر وہ آثار عذاب کو دیکھ کر ایمان لے آتے تو ان کی نجات ہوجاتی اور ایمان سے ان کو فائدہ مل جاتا مگر کسی قوم کو یہ بات میسر نہ ہوئی البتہ قوم یونس (علیہ السلام) نے خوش قسمتی سے ایسا کیا جب انہوں نے آثار عذاب دیکھتے تو ڈر گئے اور ایمان لے آئے تو ہم نے عذاب اٹھا کر ان کو دنیا کی ذلت ورسوائی سے بچالیا۔ “ و المعنی ھلا کانت قریة واحدة من القرٹ التی اھلکنا ھا ثابت عن الکفر واخلصت فی الایمان قبل معاینة العذاب الا قوم یونس ولکن قوم یونس لما اٰمنوا فعلنا بھم کذا وکذا ” (کبیر ج 17 ص 165) ۔
Top