Jawahir-ul-Quran - Hud : 25
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ١٘ اِنِّیْ لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۙ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا نُوْحًا : نوح اِلٰي : طرف قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِنِّىْ : بیشک میں لَكُمْ : تمہارے لیے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا مُّبِيْنٌ : کھلا
اور ہم نے بھیجا28 نوح کو اس کی قوم کی طرف کہ میں تم کو ڈر کی بات سناتا ہوں کھول کر
28: پہلا قصہ۔ یہ پہلا قصہ ہے جو پہلے دعوے سے متعلق ہے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) نے سب سے پہلے بدیں الفاط اپنی قوم کے سامنے دعوت الٰہی پیش کی۔ اِنِّیْ لَکُمْ نَذیْرٌ مُّبِیْنٌ اَنْ لّ ۔ ا تَعْبُدُوْا اِلَّا اللّٰہَ میں اللہ کی طرف سے ڈرانے والا ہوں ظاہر اور میرا پیغام یہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی کو مت پکارو، اللہ کے سوا کوئی معبود اور کارساز نہیں۔ اَنْ لَّا تَعْبُدُوْا میں ان مفسرہ ہے اور اَرْسَلْنَا یا نَذِیْرٌ کے متعلق ہے یا ان مصدریہ ہے اور حرف جار مقدر ہے ای بان لا تعبدوا (روح) ۔ اس کے جواب میں قوم نے چار باتیں طنز و اعتراض کے طور پر کہیں اول مَا نَرٰکَ اِلَّا بَشَرًا مِّثْلَنَا تم ہماری مانند بشر اور انسان ہو اس لیے ہم اپنے جیسے کا اتباع کیوں کریں۔ دوم وَ مَا تَرٰکَ اتَّبَعَکَ اور پھر جو لوگ لوگ تمہارے پیچھے لگے ہیں وہ معاشرہ میں گھٹیا پوزیشن والے اور کمین لوگ ہیں ارادو اتبعک اخساؤنا وسقطنا و سفلتنا (قرطبی ج 9 ص 23) ۔ ہم ایسے شرفاء نے تم کو نہیں مانا اور جن معمولی لوگوں نے تمہیں قبول کیا ہے انہوں نے بھی بغیر سوچے سمجھے اور بلا تدبر و تفکر محض اوپرے دل ہی سے مانا ہے اس لیے ان کا ایمان بھی بےحقیقت اور نا پائیدار ہے ای ات بعد فی بادی الرای ای بلا فکر او فی الظاھر لا فی الحقیقۃ قالہ الشیخ (رح) تعالی۔ سوم وَمَا نَرٰی لَکُمْ عَلَیْنَا الخ اور تمہارے اندر ہمیں کوئی ایسی فضیلت بھی نظر نہیں آتی جس کی وجہ سے ہم تمہیں اپنا پیشوا اور رہنما تسلیم کریں۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اللہ کے پیغمبر تھے اور ان کے متبعین کے سینے نور توحید سے منور تھے اس سے بڑھ کر اور کیا فضیلت ہوسکتی تھی مگر ان کور باطنوں کو یہ فضیلت نظر نہ ٓئی۔ چہارم بَلْ نَظُنُّکُمْ کٰذِبیْنَ بلکہ تم تو سب کو جھوٹے سمجھتے ہیں۔ اے نوح تجھ کو دعوائے نبوت میں اور تیرے پیرو وں کو تیری تصدیق میں۔
Top