Jawahir-ul-Quran - Hud : 28
قَالَ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ اٰتٰىنِیْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِهٖ فَعُمِّیَتْ عَلَیْكُمْ١ؕ اَنُلْزِمُكُمُوْهَا وَ اَنْتُمْ لَهَا كٰرِهُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اَرَءَيْتُمْ : تم دیکھو تو اِنْ : اگر كُنْتُ : میں ہوں عَلٰي : پر بَيِّنَةٍ : واضح دلیل مِّنْ رَّبِّيْ : اپنے رب سے وَاٰتٰىنِيْ : اور اس نے دی مجھے رَحْمَةً : رحمت مِّنْ عِنْدِهٖ : اپنے پاس سے فَعُمِّيَتْ : وہ دکھائی نہیں دیتی عَلَيْكُمْ : تمہیں اَنُلْزِمُكُمُوْهَا : کیا ہم وہ تمہیں زبردستی منوائیں وَاَنْتُمْ : اور تم لَهَا : اس سے كٰرِهُوْنَ : بیزار ہو
بولا اے قوم29 دیکھو تو اگر میں ہوں صاف راستہ پر اپنے رب کے اور اس نے بھیجی مجھ پر رحمت اپنے پاس سے، پھر اس کو تمہاری آنکھ سے مخفی رکھا، تو کیا ہم تم کو مجبور کرسکتے ہیں اس پر اور تم اس سے بیزار ہو30
29: حضرت نوح (علیہ السلام) نے مشرکین کی کٹ حجتی کا نہایت معقول اور متین جواب دیا اے میری قوم ! اگر میرے پاس اللہ کی جانب سے اپنے دعوے کی سچائی پر واضح دلائل موجود ہوں اور اللہ تعالیٰ نے اپنی خاص رحمت سے مجھے نبوت بھی عطا فرما دی ہو اور میں اللہ کے حکم اور اس کی وحی کے مطابق تمہیں توحید کی دعوت دوں مگر بد قسمتی سے ان دلائل وبراہین میں تم غور وفکر نہ کرو اور میرے دعوے کی صداقت نہ سمجھ پاؤ تو اب تم خود ہی بتاؤ اس میں قصور کس کا ہے۔ 30: ھَا ضمیر کلمہ توحید یا البینۃ یا رحمۃ کی طرف راجع ہے اور اس سے پہلے مضاف محذوف ہے شھادۃ ان لا الہ الا اللہ وقیل الھا ترجع الی الرحمۃ وقیل الی البینۃ ای نلزمکم قبوھا الخ (قرطبی ج 9 ص 25) یعنی یہ تو ناممکن ہے کہ تمہارے دل کلمہ توحید اور دلائل توحید کو ماننے پر تیار نہ ہوں بلکہ اس سے متنفر ہوں اور ہم جبراً تم سے منوالیں یہ بات ہماری طاقت و استطاعت سے باہر ہے۔ استفہام انکاری ہے یعنی ہم ایسا نہیں کرسکتے۔ ھذا استفھام معناہ الانکار ای لا اقدر علی ذلک والذی اقدر علیہ ان ادعوکم الی اللہ ولیس لی ان اضطرکم الی ذلک قال قتادۃ واللہ لو استطاع نبی اللہ لالزمھا قومہ ولکنہ لم یملک ذلک (خازن ج 3 ص 228) اس سے معلوم ہوا کہ ہدایت اللہ کے اختیار میں ہے انبیاء (علیہم السلام) کے اختیار میں نہیں اور نہ وہ متصرف و مختار ہیں اگر حضرت نوح (علیہ السلام) مختار و متصرف ہوتے تو اپنی ساری قوم کو رشد و ہدایت سے بہرہ ور کردیتے۔
Top