Jawahir-ul-Quran - Hud : 36
وَ اُوْحِیَ اِلٰى نُوْحٍ اَنَّهٗ لَنْ یُّؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ اِلَّا مَنْ قَدْ اٰمَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَۚۖ
وَاُوْحِيَ : اور وحی بھیجی گئی اِلٰي نُوْحٍ : نوح کی طرف اَنَّهٗ : کہ بیشک وہ لَنْ يُّؤْمِنَ : ہرگز ایمان نہ لائے گا مِنْ : سے قَوْمِكَ : تیری قوم اِلَّا : سوائے مَنْ : جو قَدْ اٰمَنَ : ایمان لا چکا فَلَا تَبْتَئِسْ : پس تو غمگین نہ ہو بِمَا : اس پر جو كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اور حکم ہوا35 طرف نوح کی کہ اب ایمان نہ لائے گا تیری قوم میں مگر جو ایمان لا چکا سو غمگین نہ رہ ان کاموں پر جو کر رہے ہیں
35: یہ قوم نوح (علیہ السلام) کی تباہی کی تمہید ہے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کو بذریعہ وحی مطلع کردیا گیا کہ جن کی قسمت میں ایمان مقدر تھا وہ ایمان لاچکے اور باقیوں میں سے اب کوئی ایمان نہیں لائے گا اس لیے آپ ان کے استہزاء و تمسخر اور تکذیب و ایذاء پر غمگین نہ ہوں اب ان کی ہلاکت کا وقت قریب آگیا ہے۔ مبتدعین حضرت نوح (علیہ السلام) کے لیے علم غیب ثابت کرنے کے لیے کہا کرتے ہیں کہ ان کو اپنی قوم کی آئندہ نسلوں کے انجام کا علم تھا کہ ان میں اب کوئی بھی ایسا شخص نہیں پیدا ہوگا جو راہ راست پر ہو اور توحید کو قبول کرلے کیونکہ انہوں نے عذاب کی دعا مانگتے وقت کہا تھا۔ اِنَّکَ اِنْ تَذَرْھُمْ یُضِلُّوْا عِبَادَکَ وَ لَا یَلِدُوْا اِلَّا فَاجِرًا کَفَّارًا (نوح) اے اللہ اگر تو اس قوم کو اب ہلاک نہیں کرے گا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کرنے ہی کی کوشش کریں گے اور ان کی نسلوں میں کفار و فجار کے سوا کوئی پیدا نہیں ہوگا مگر یہ استدلال سراسر غلط اور قرآن سے بےاعتنائی اور بیخبر ی کا نتیجہ ہے حضرت نوح (علیہ السلام) عالم الغیب ہونے کی وجہ سے یہ بات نہیں جانتے تھے بلکہ اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی انہیں اس کی اطلاع دی تھی جیسا کہ آیت زیر تفسیر میں اس کی صراحت موجود ہے۔
Top