Mazhar-ul-Quran - Al-Anfaal : 33
وَ یٰقَوْمِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ یُرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًا وَّ یَزِدْكُمْ قُوَّةً اِلٰى قُوَّتِكُمْ وَ لَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِیْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اسْتَغْفِرُوْا : تم بخشش مانگو رَبَّكُمْ : اپنا رب ثُمَّ : پھر تُوْبُوْٓا اِلَيْهِ : اس کی طرف رجوع کرو يُرْسِلِ : وہ بھیجے گا السَّمَآءَ : آسمان عَلَيْكُمْ : تم پر مِّدْرَارًا : زور کی بارش وَّيَزِدْكُمْ : اور تمہیں بڑھائے گا قُوَّةً : قوت اِلٰي : طرف (پر) قُوَّتِكُمْ : تمہاری قوت وَلَا تَتَوَلَّوْا : اور روگردانی نہ کرو مُجْرِمِيْنَ : مجرم ہو کر
اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ انہیں عذاب کرے اس حالت میں کہ (اے محبوب ! ﷺ) تم (جیسے باعث رحمت) ان میں (موجود) ہو اور اللہ (ایسا بھی) نہیں ہے کہ انہیں عذاب کرے اس حالت میں کہ وہ استغفار کر رہے ہوں
آنحضرت ﷺ کا وجود کفار کے لئے بھی باعث رحمت تھا۔ اس لئے جب تک آپ ان میں رہے اس وقت تک ان پر کوئی عذاب نازل نہ ہوا مگر جب ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو ان پر عذاب نازل ہوا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ گنہگار گو کیسا ہی بڑے سے بڑا گناہ کرلے دوچیزیں پناہ کی ہیں : ایک تو میرا وجود، دوسرے استغفار۔
Top