Jawahir-ul-Quran - Hud : 70
فَلَمَّا رَاٰۤ اَیْدِیَهُمْ لَا تَصِلُ اِلَیْهِ نَكِرَهُمْ وَ اَوْجَسَ مِنْهُمْ خِیْفَةً١ؕ قَالُوْا لَا تَخَفْ اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمِ لُوْطٍؕ
فَلَمَّا : پھر جب رَآٰ اَيْدِيَهُمْ : اس نے دیکھے ان کے ہاتھ لَا تَصِلُ : نہیں پہنچتے اِلَيْهِ : اس کی طرف نَكِرَهُمْ : وہ ان سے ڈرا وَاَوْجَسَ : اور محسوس کیا مِنْهُمْ : ان سے خِيْفَةً : خوف قَالُوْا : وہ بولے لَا تَخَفْ : تم ڈرو مت اِنَّآ اُرْسِلْنَآ : بیشک ہم بھیجے گئے ہیں اِلٰي : طرف قَوْمِ لُوْطٍ : قوم لوط
پھر جب اس نے دیکھے 63 ان کے ہاتھ نہیں پہنچتے اس کی طرف وہ ان سے ڈرا اور محسوس کیا ان سے خوف وہ بولے تم ڈرو مت بیشک ہم بھیجے گئے ہیں طرف قوم لوط
63: جب انہوں نے تلے ہوئے بچھڑے کا دستر خوان اپنے ” مہمانوں “ کے سامنے لا کر رکھا تو انہوں نے کھانے کے لیے دستر خوان کی طرف ہاتھ نہ بڑھائے۔ یہ دیکھ کر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دل میں خوف سا پیدا ہوا کہ کہیں یہ لوگ برے ارادے سے نہ آئے ہوں کیونکہ اس وقت کا دستور تھا کہ جس شخص سے کسی برائی کا ارادہ ہوتا اس کے گھر کا نمک نہیں کھاتے تھے وکانوا اذا ارادو الضیف لا یا کل ظنوا بہ شرًا (قرطبی ج 9 ص 65) ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پر آثار خوف دیکھ کر فرشتے بول اٹھے کہ آپ ڈریں نہیں ہم تو فرشتے ہیں اور قوم لوط پر عذاب لے کر آئے ہیں۔ فرشتوں کی اس وضاحت سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو حقیقت حال کا علم ہوا۔
Top