Jawahir-ul-Quran - Ar-Ra'd : 28
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ١ؕ اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُؕ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَتَطْمَئِنُّ : اور اطمینان پاتے ہیں قُلُوْبُهُمْ : جن کے دل بِذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کے ذکر سے اَلَا : یاد رکھو بِذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کے ذکر سے تَطْمَئِنُّ : اطمینان پاتے ہیں الْقُلُوْبُ : دل (جمع)
وہ لوگ جو ایمان لائے اور چین پاتے ہیں ان کے دل اللہ کی یاد سے29 سنتا ہے ! اللہ کی یاد ہی سے چین پاتے ہیں دل
29:۔ یہ پہلے مذکورہ شکوی کا اعادہ ہے۔ یعنی اس پیغمبر پر ہمارا طلبیدہ معجزہ کیوں نہیں نازل کیا جاتا یہ کفار کی انتہائی ضد اور ہٹ دھرمی تھی کہ بڑے بڑے معجزے دیکھ کر بھی ایمان نہ لائے اور مزید معجزوں کا مطالبہ محض عند و مکابرہ کی وجہ سے کرنے لگے۔ ” قُلْ اِنَّ اللہَ الخ “ جواب شکوی ہے یعنی تمہیں مزید معجزہ دکھانے سے کوئی فائدہ نہیں تم ضدی اور معاند ہو تم پھر بھی نہیں مانو گے ہدایت صرف وہی لوگ پاتے ہیں جن میں انابت ہو اور وہ ہدایت پانے کا سچا جذبہ رکھتے ہوں۔
Top