Jawahir-ul-Quran - Ar-Ra'd : 32
وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَاَمْلَیْتُ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثُمَّ اَخَذْتُهُمْ١۫ فَكَیْفَ كَانَ عِقَابِ
وَلَقَدِ : اور البتہ اسْتُهْزِئَ : مذاق اڑایا گیا بِرُسُلٍ : رسولوں کا مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَاَمْلَيْتُ : تو میں نے ڈھیل دی لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهُمْ : میں نے ان کی پکڑ کی فَكَيْفَ : سو کیسا كَانَ : تھا عِقَابِ : میرا بدلہ
اور ٹھٹھا کرچکے ہیں 34 کتنے رسولوں سے تجھ سے پہلے سو ڈھیل دی میں نے منکروں کو پھر ان کو پکڑ لیا سو کیسا تھا میرا بدلہ
34: یہ تخویف دنیوی ہے۔ ” اَلَّذِیْنَ کَفَرُوْا “ سے کفار مکہ مراد ہیں۔ ” بِمَا صَنَعُوْا “ کفر وعناد اور انکار و طغیان کی وجہ سے ” قَارِعَۃٌ“ دل ہلا دینے والی مصیبت ” الذین کفروا من اھل مکۃ علی ما روی عن مقاتل تصیبھم بما صنعوا بسبب ما صنعوا من الکفر والتمادی فیہ قارعۃ الرزیۃ التی تقرع قلب صاحبھا “ (روح ج 13 ص 158) مشرکین مکہ پر موت سے پہلے ان کے ضد وعناد کی وجہ سے کوئی نہ کوئی مصیبت آتی رہے گی یا ان کے سروں پر منڈلاتی رہے گی جس سے وہ ہر وقت خوف زدہ اور ہراساں رہیں گے۔ مثلاً مسلمانوں کے خوف سے یا کسی دوسرے دشمن کے ڈر سے مرعوب رہیں گے۔ او تحل القارعۃ قریبًا منھم فیفزعون و یتطایر علیھم ررھا و یتعدی الیھم شرورھا (مدارک ج 2 193) ۔
Top