Jawahir-ul-Quran - Ar-Ra'd : 41
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ وَ اللّٰهُ یَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهٖ١ؕ وَ هُوَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم چلے آتے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹائے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے ۭوَاللّٰهُ : اور اللہ يَحْكُمُ : حکم فرماتا ہے لَا مُعَقِّبَ : کوئی پیچھے ڈالنے والا نہیں لِحُكْمِهٖ : اس کے حکم کو وَهُوَ : اور وہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب لینے والا
کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم چلے آتے ہیں زمین کو44 گھٹاتے اس کے کناروں سے اور اللہ حکم کرتا ہے کوئی نہیں کہ پیچھے ڈالے اس کا حکم اور وہ جلد لیتا ہے حساب
44:۔ تخویف دنیوی ہے۔ اَلْاَرْضَ سے ارض کفر و شرک مراد ہے۔ یعنی ارض الشرک۔ قال اکثر المفسرین المراد منہ فتح دار الشرک فان مازاد فی دار الاسلام فقد نقصد فی دار الشرک (خاذن ج 4 ص 29) ۔ کیا مشرکین نہیں دیکھ رہے کہ دنیا میں توحید پھیلتی جا رہی ہے اور شرک و کفر مٹتا جا رہا ہے، مشرکین کے زیر قبضہ علاقے فتح ہو کر مسلمانوں کے قبضہ میں آرہے ہیں اس طرح اہل اسلام سے ہم نے وعدے کیے تھے وہ سچے ثابت ہو رہے، کیا اب بھی انکار کی کوئی گنجائش ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ اٹل اور محکم ہے اسے کوئی رد نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ اسلام اور اہل اسلام کو سربلند کرنے اور دشمنان پیغمبر (علیہ الصلوۃ والسلام) کو مقہور و مغلوب کرنے کا فیصلہ فرما چکا ہے اس لیے ایسا ہو کر رہے گا۔ وقد حکم لک ولاتباعک بالعز والاقبال وعلی اعدائک و مخالفیک بالقھر والاذلال حسب ما یشاھدہ ذو و الابصار الخ (روح ج 13 ص 174) ۔
Top