Jawahir-ul-Quran - Ar-Ra'd : 8
اَللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ اُنْثٰى وَ مَا تَغِیْضُ الْاَرْحَامُ وَ مَا تَزْدَادُ١ؕ وَ كُلُّ شَیْءٍ عِنْدَهٗ بِمِقْدَارٍ
اَللّٰهُ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تَحْمِلُ : جو پیٹ میں رکھتی ہے كُلُّ اُنْثٰى : ہر مادہ وَمَا : اور جو تَغِيْضُ : سکڑتا ہے الْاَرْحَامُ : رحم (جمع) وَمَا : اور جو تَزْدَادُ : بڑھتا ہے وَكُلُّ : اور ہر شَيْءٍ : چیز عِنْدَهٗ : اس کے نزدیک بِمِقْدَارٍ : ایک اندازہ سے
اللہ جانتا ہے10 جو پیٹ میں رکھتی ہے ہر مادہ اور جو سکڑتے ہیں پیٹ اور بڑھتے ہیں اور ہر چیز کا اس کے یہاں اندازہ ہے
10:۔ یہ دوسری عقلی دلیل ہے اور دوسرے دعوے کو ثابت کر رہی ہے یعنی اللہ کے سوا کوئی عالم الغیب نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہی اسرار و خفیات کا عالم ہے، اسے معلوم ہے کہ مادہ کے پیٹ میں کیا ہے، نر یا مادہ، کالا یا گورا، کامل یا ناقص، سعید یا شقی وغیرہ وغیرہ۔ ” مَا تَغِیْضُ الْاَرْحَامُ و َمَا تَزْدَادُ “ غاض اور ازداد، دونوں لازم بھی ہیں اور متعدی بھی یہاں دونوں بن سکتے ہیں۔ اگر دونوں لازم ہوں تو ما لامحالۃ مصدریہ ہے اور اگر متعدی ہوں تو ما مصدریہ ہوگا یا موصولہ یا موصوفہ (روح) رحموں کے گھٹانے اور بڑھانے سے یا تو بچوں کی تعداد میں کمی بیشی مراد ہے یا مدت حمل میں کمی بیشی۔ المراد عدد الولد فانھا تشتمل علی واحد واثنین و ثلٰثۃ واربعۃ و مدۃ الولادۃ فانھا تکون اقل من تسعۃ اشھر وازید علیھا (مدارک ج 2 ص 187) ۔
Top