Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 13
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُمْ مِّنْ اَرْضِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا١ؕ فَاَوْحٰۤى اِلَیْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظّٰلِمِیْنَۙ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لِرُسُلِهِمْ : اپنے رسولوں کو لَنُخْرِجَنَّكُمْ : ضرور ہم تمہیں نکال دیں گے مِّنْ : سے اَرْضِنَآ : اپنی زمین اَوْ : یا لَتَعُوْدُنَّ : تم لوٹ آؤ فِيْ مِلَّتِنَا : ہمارے دین میں فَاَوْحٰٓى : تو وحی بھیجی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف رَبُّهُمْ : ان کا رب لَنُهْلِكَنَّ : ضرور ہم ہلاک کردینگے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور کہا16 کافروں نے اپنے رسولوں کو ہم نکال دیں گے تم کو اپنی زمین سے یا لوٹ آؤ ہمارے دین میں تب حکم بھیجا ان کو ان کے رب نے17 ہم غارت کریں گے ان ظالموں کو
16:۔ حضرات انبیاء (علیہم السلام) نے اپنی قوموں کے سامنے دعوت توحید پیش کی مگر انہوں نے اس کی طرف توجہ نہ دی اور اسے نہ مانا اور الٹے معاندانہ سوالات کرنے لگے جب ان کے سوالات کے معقول اور متین جوابات دے دئیے گئے تو لاجواب ہو کر اور اپنی خفت مٹانے کے لیے تشدد پر اتر آئے جیسا کہ باطل پرست دنیا داروں کا دستور ہے کہ وہ ہر جائز و ناجائز حربے سے حق کی آواز کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔ چناچہ متمردینِ کفار نے انبیاء (علیہم السلام) کو دھمکی دی اور کہا تم ہمارے دین میں آجاؤ اور ہماری طرح تم بھی ہمارے معبودوں کی عبادت کیا کرو اور انہیں حاجات میں پکارا کرو اور ہماری ہاں میں ہاں ملا لو اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو ہم تمہیں اپنے گاؤں سے نکال دیں گے اور تمہیں شہر بدر کردیں گے۔ 17:۔ تو اللہ تعالیٰ نے رسل (علیہم السلام) کی طرف وحی کے ذریعہ پیغام بھیجا کہ فکر مت کرو میں ان ظالموں کو ضرور ہلاک کروں گا جو تمہیں ہر طریقہ سے ایذائیں دیتے اور کی زمینوں کا تم کو مالک بناؤں گا۔ کیونکہ ہمارا دستور ہی یہ ہے کہ ہم انبیاء (علیہم السلام) کو بھیج کر لوگوں پر اپنی حجت تام کرتے ہیں جب لوگ توحید کو نہ ماننے پر اڑ جائیں اور ہمارے پیغمبروں کو ایذا پہنچانا بند نہ کریں تو ہم ان کو عذاب سے نیست و نابود کردیتے ہیں۔ جیسا کہ فرمایا ” وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا “ (بنی اسرائیل رکوع 2) ۔
Top