Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 19
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ وَ یَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہ دیکھا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُذْهِبْكُمْ : تمہیں لے جائے وَيَاْتِ : اور لائے بِخَلْقٍ : مخلوق جَدِيْدٍ : نئی
تو نے کیا نہیں دیکھا کہ اللہ نے بنائے آسمان اور زمین22 جیسی چاہیے23 اگر چاہے تم کو لے جائے اور لائے کوئی پیدائش نئی
22:۔ دوسری عقلی دلیل برائے توحید۔ ” بِالْحَقِّ “ میں باء بمعنی لام ہے اور مجرور مضاف محذوف ہے اور حق سے توحید مراد ہے۔ ” ای لاظہار الحق “ یا باء اپنے اصل پر ہے اور ملابست کے لیے ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو ایسی حکمت بالغہ سے پیدا فرمایا ہے کہ کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور اس کی توحید پر کھلی دلیل اور واضح برہان کا کام دے رہی ہے۔ 23:۔ تیسری بار وقائع کا ذکر۔ یہ تخویف دنیوی ہے یعنی اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو تمہیں ہلاک کردے اور تمہاری جگہ اور مخلوق پیدا کرلے اللہ تعالیٰ کے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے لیے تمام کام یکساں ہیں اس کی قدرت لا محدود کے سامنے آسان اور مشکل کی کوئی تقسیم نہیں یعنی ” ان الاشیاء تسھل فی القدرۃ لا یصعب علی اللہ شیء وان جل و عظم “ (معالم ج 4 ص 38) ۔
Top