Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 24
اَلَمْ تَرَ كَیْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَیِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَیِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّ فَرْعُهَا فِی السَّمَآءِۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا كَيْفَ : کیسی ضَرَبَ اللّٰهُ : بیان کی اللہ نے مَثَلًا : مثال كَلِمَةً طَيِّبَةً : کلمہ طیبہ (پاک بات) كَشَجَرَةٍ : جیسے درخت طَيِّبَةٍ : پاکیزہ اَصْلُهَا : اس کی جڑ ثَابِتٌ : مضبوط وَّفَرْعُهَا : اور اس کی شاخ فِي : میں السَّمَآءِ : آسمان
تو نے دیکھا کیسی27 بیان کی اللہ نے ایک مثال بات ستھری جیسے ایک درخت ستھرا اس کی جڑ مضبوط ہے اور ٹہنے ہیں آسمان میں
27:۔ یہ توحید پر پہلی دلیل نقلی ہے اجمالی از تمام انبیاء (علیہم السلام) و جملہ مؤمنین کلمہ طیبہ سے مراد توحید اور کلمہ خبیژہ سے مراد شرک ہے۔ توحید ایک ایسے درخت کی مانند ہے جو نہایت مضبوط ہے جس کی جڑیں بھی محکم اور اس کی ٹہنیاں بھی پائیدار اور دور دور تک پھیلی ہوئی اور اپنے اپنے وقت میں لوگ اس کے پھل سے فائدہ اٹھاتے ہیں اسی طرح توحید بھی محکم ہے جو تمام ادیان سابقہ میں محکم رہی ہے اور تمام انبیاء سابقین اپنے اپنے وقت میں توحید کی تبلیغ کرتے رہے ہیں اور ماننے والے اس سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔ اور شرک ایک ایسے کمزور درخت کی مانند ہے جس کی جڑیں بالکل ناپائیدار ہوں اور یک معمولی سا جھٹکا بھی اسے اکھاڑ پھینکے اور اس کے لیے قرار و ثبات نہ ہو۔ شرک کا ناپائیدار پودا مشرکین نے لگا جسے اللہ کے پیغمبروں نے اکھاڑ پھینکا۔
Top