Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 27
یُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ یُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِیْنَ١ۙ۫ وَ یَفْعَلُ اللّٰهُ مَا یَشَآءُ۠   ۧ
يُثَبِّتُ : مضبوط رکھتا ہے اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے (مومن) بِالْقَوْلِ : بات سے الثَّابِتِ : مضبوط فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں وَيُضِلُّ : اور بھٹکا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) وَيَفْعَلُ : اور کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَا يَشَآءُ : جو چاہتا ہے
مضبوط کرتا ہے اللہ ایمان والوں کو28 مضبوط بات سے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اور بچلا دیتا ہے اللہ بےانصافوں کو اور کرتا ہے اللہ جو چاہے
28:۔ یہ بشارت دنیوی واخروی ہے۔ ” اَلْاٰخِرَۃَ “ سے عالم برزخ مراد ہے یعنی اللہ تعالیٰ اہل اخلاص مومنین کو دنیا میں اور قبر میں کلمہ توحید کی برکت سے ثابت قدم رکھتا ہے ای یثبتھم بالبقاء علی ذلک مدۃ حیاتھم تاحیات ان کو ایمان پر قائم رکھتا ہے وفی الاخرۃ فلا یتلعثمون اذا سئلوا عن معتقدھم ھناک ولا تدھشہم الاھوال (روح ج 13 ص 217) ۔ اور قبر میں سوال جواب میں گھبرائیں گے نہیں اس تقریر کے مطابق یہ آیت عذاب قبر کے ثبوت پر دلیل ہے۔ یا اس سے قیامت مراد ہے اس صورت میں اس کا متعلق محذوف ہوگا ای یجیزھم یعنی آخرت میں ان کو ثواب دے گا۔ اس طرح یہ ترکیب ” علفتھا تبناً و ماء بارداً “ کے قبیل سے ہوگی۔ ” و یُضِلُّ اللہُ الظّٰلِمِین “ اور کفار و مشرکین جو اپنی مرضی اور اپنے ارادے سے گمراہی اختیار کرتے ہیں اور ضد وعناد کی وجہ سے اس پر اڑجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو اسی حال میں رکھتا اور ان کو ہدایت کی توفیق نہیں دیتا اور برزخ کے سوال وجاب میں ان کو ثابت قدمی عطا نہیں فرماتا اور آخرت میں ان کو عذاب شدید میں مبتلا کرتا ہے ” (وَ یُضِلُّ اللہُ الّٰلِمِیْنَ ) ای عن حجتھم فی قبورھم کما ضلوا فی الدنیا بکفرہم فلا یلقنھم کلمۃ الحق فاذا سئلوا فی قبرھم قالوا لا ندری الخ “ (قرطبی ج 9 ص 364) ” وَ یَفْعَلُ اللّٰہُ مَایَشَاءُ “ انابت کرنے والوں کو توفیق ہدایت سے ہمکنار کرتا ہے اور معاندین کو ہدایت سے محروم کر کے گمراہی کی دلدل میں دھکیل دیتا ہے۔ ” (وَ یَفْعَلُ اللہُ مَا یَشَاءُ ) عن تثبیت بعض واضلال بعض اخرین جسما توجبہ میشئتہ التابعۃ للحکم البالغۃ المقتضیۃ لذلک “ (ابو السعود ج 6 ص 338) ۔
Top