Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 28
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّ اَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلَى : کو الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے بَدَّلُوْا : بدل دیا نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت كُفْرًا : ناشکری سے وَّاَحَلُّوْا : اور اتارا قَوْمَهُمْ : اپنی قوم دَارَ الْبَوَارِ : تباہی کا گھر
تو نے نہ دیکھا ان کو جنہوں نے بدلہ کیا29 اللہ کے احسان کا ناشکری30 اور اتارا اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں
29:۔ پانچویں بار وقائع کا ذکر ہے۔ یہ تخویف اخروی ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمت توحید اور دیگر بیشمار مادی انعامات کی ناشکری کی، خود شرک کیا اور اپنی قوموں کو شرک کی ترغیب دی اور اللہ تعالیٰ کے پیغمبروں کو جھٹلایا اس طرح اپنی قوموں کو جہنم کا ایندھن بنایا۔ ” اَلَّذِیْنَ بَدَّلُوْ “ سے اقوام گذشتہ کے کفار و مشرکین اور ان کے پیشوا مراد ہیں اس صورت میں ” اَلَمْ تَرَ “ سے رویت قلبی مراد ہوگی اور اگر اس سے کفار مکہ مراد ہوں جیسا کہ حضرت علی اور ابن عباس سے منقول ہے تو رویت سے رویت بصری مراد ہوگی ” والمراد مشرکوا قریش وان الایۃ نزلت فیھم عن ابن عباس و علی ؓ “ (قرطبی ج 9 ص 364) ۔ مشرکین مکہ کو اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی مادی آسائش مہیا فرمائی اور بعثت محمدی کا ان کو شرف عطا فرمایا مگر انہوں نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا ناشکری اور کفر و عصیان سے مقابلہ کیا۔ ” اسکنھم اللہ حرمہ وجعلھم قام بیتہ واکرمہم بمحمد ﷺ فکفروا نعمۃ اللہ الخ “ (بحر ج 5 ص 424) ۔ 30:۔ یہ زجر ہے اور ” لِیُضِلُّوْا “ میں لام عاقبت کا ہے اور یہ ” وَ اَحَلُّوْا “ پر معطوف ہے۔ انہوں نے اللہ کے ساتھ شریک بنائے جن کو اللہ کے سوا عبادت اور پکار کا مستحق سمجھا۔ اچھا چند روزہ دنیوی زندگی سے فائدہ اٹھا لو آخرت تمہارا ٹھکانا جہنم ہے آخرت میں تمہارے یہ خد ساختہ معبود تمہیں جہنم سے ہرگز نہیں چھڑا سکیں گے۔
Top