Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 30
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا لِّیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِهٖ١ؕ قُلْ تَمَتَّعُوْا فَاِنَّ مَصِیْرَكُمْ اِلَى النَّارِ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے ٹھہرائے لِلّٰهِ : اللہ کے لیے اَنْدَادًا : شریک لِّيُضِلُّوْا : تاکہ وہ گمراہ کریں عَنْ : سے سَبِيْلِهٖ : اس کا راستہ قُلْ : کہ دیں تَمَتَّعُوْا : فائدہ اٹھا لو فَاِنَّ : پھر بیشک مَصِيْرَكُمْ : تمہارا لوٹنا اِلَى : طرف النَّارِ : جہنم
اور ٹھہرائے اللہ کے لیے31 مقابل کہ بہکائیں لوگوں کو اس کی راہ سے تو کہہ مزا اڑا لو پھر تم کو لوٹنا ہے طرف آگ کے
31:۔ دفع عذاب کے لیے دو باتوں کا حکم فرمایا کہ اب وقت ہے شرک سے بچ جاؤ اور اللہ کے بندوں پر پوشیدہ اور علانیہ طور پر احسان کرو۔ اگر ایسا کرو گے تو دنیوی اور اخروی عذاب سے بچ جاؤ گے۔ نماز بھی چونکہ خلاصی مصائب کا ایک ذریعہ اور امر مصلح ہے اس لیے اس کا بھی ذکر کیا گیا۔ جیسا کہ ارشاد ہے ” وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ “ (بقرہ) ۔ ” یُقِیْمُوْا “ اصل میں صیغہ امر غائب ہے لام امر محذوف ہے اصل میں ” لِیُقِیْمُوْا “ تھا بقرینہ قُلْ ۔ کیونکہ پہلے امر کے قرینہ سے دوسرے امر سے حذف لام جائز ہے کما فی الرضی امام کسائی اور زجاج نے بھی لام امر کو مقدر مانا ہے۔ ” ذھب الکسائی و الزجاج و جماعۃ الی انہ مقول القول وھو مجزوم بلام امر مقدرۃ ای لیقیموا او ینفقوا الخ “ (روح ج 13 ص 221) ۔
Top