Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 34
وَ اٰتٰىكُمْ مِّنْ كُلِّ مَا سَاَلْتُمُوْهُ١ؕ وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَا١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ كَفَّارٌ۠   ۧ
وَاٰتٰىكُمْ : اور اس نے تمہیں دی مِّنْ : سے كُلِّ : ہر چیز مَا : جو سَاَلْتُمُوْهُ : تم نے اس سے مانگی وَاِنْ : اور اگر تَعُدُّوْا : گننے لگو تم نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ لَا تُحْصُوْهَا : اسے شمار میں نہ لا سکو گے اِنَّ : بیشک الْاِنْسَانَ : انسان لَظَلُوْمٌ : بیشک بڑا ظالم كَفَّارٌ : ناشکرا
اور دیا تم کو33 ہر چیز میں سے جو تم نے مانگی اور اگر گنو احسان اللہ کے نہ پورے کرسکو بیشک آدمی بڑا بےانصاف ہے ناشکرا
33:۔ جو کچھ ہم اللہ سے مانگتے ہیں اور جو کچھ ہمیں ملتا ہے وہ ہمیں اللہ تعالیٰ ہی دیتا ہے یعنی ہمارے پاس جس قدر بھی نعمتیں ہیں وہ سب اللہ کی ہی کی عطا کی ہوئی ہیں یہ مطلب نہیں کہ ہم جو کچھ بھی مانگیں وہ سب کچھ ہمیں دے دیتا ہے کیونکہ دینا نہ اس کے اختیار میں ہے اور اس کا فعل حکمت بالغہ پر مبنی ہے۔ البتہ جو کچھ بھی ہمارے پاس ہے وہ سب اللہ ہی کا دیا ہوا ہے اور اتنا ہے کہ ہم اس کو شمار نہیں کرسکتے مگر اس کے باوجود انسان بڑا ناشکر گذار اور احسان فراموش ہے۔ نعمتیں اللہ تعالیٰ دیتا ہے مگر وہ ان کو غیر اللہ کی طرف منسوب کردیتا ہے مثلا بیٹا فلاں پیر نے دیا۔ شفا فلاں بزرگ کی نذر ماننے سے ہوئی اور مصیبت فلاں ولی اللہ کی نیاز دینے سے ٹلی ہے۔ وغیرہ وغیرہ نیز اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر انسان کو اس کے احکام کی اطاعت کی شکل میں ادا کرنا چاہئے تھا مگر وہ سراسر اللہ کا نافرمان ہے۔
Top