Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 3
اِ۟لَّذِیْنَ یَسْتَحِبُّوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا عَلَى الْاٰخِرَةِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ یَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ؕ اُولٰٓئِكَ فِیْ ضَلٰلٍۭ بَعِیْدٍ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَسْتَحِبُّوْنَ : پسند کرتے ہیں الْحَيٰوةَ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا عَلَي الْاٰخِرَةِ : آخرت پر وَيَصُدُّوْنَ : اور روکتے ہیں عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَيَبْغُوْنَھَا : اور اس میں ڈھونڈتے ہیں عِوَجًا : کجی اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ فِيْ : میں ضَلٰلٍۢ : گمراہی بَعِيْدٍ : دور
جو کہ پسند رکھتے ہیں زندگی دنیا کی آخرت سے اور روکتے ہیں اللہ کی راہ سے اور تلاش کرتے ہیں اس میں کجی وہ راستہ بھول کر جا پڑے ہیں دورف 4
4:۔ یہ ان منکرین کے لیے تخویف اخروی ہے جو امم سابقہ کے انجام بد سے عبرت حاصل نہیں کرتے اور آخرت پر دنیا کو ترجیح دیتے ہیں اور دین اسلام اور مسئلہ توحید میں طرح طرح کے شبہات نکال کر لوگوں کو اس سے بد راہ کرتے ہیں۔ لوگوں کو گمراہ کرنے والے مولوی اور پیر بھی اس وعید شدید میں داخل ہیں۔ جو اپنی خواہشات فاسدہ اور اغراض خبیثہ کی خاطر شریعت کے احکام کی من مانی تعبیریں کرتے ہیں۔ علامہ قرطبی نے اس آیت کے تحت آنحضرت ﷺ کی یہ حدیث نقل کی ہے ” ان اخوف ما اخاف علی امتی الائمۃ المضلین “ یعنی مجھے اپنی امت کے لیے سب سے بڑا خطرہ گمراہ کرنے والے پیشواؤں کا ہے۔ اور ” یَبْغُوْنَھَا عِوَجًا “ کی تفسیر میں لکھتے ہیں ” ای یطلبون لھا زیغا و میلا لموا فقۃ اھوائہم و قضاء حاجاتہم و اغراضہم “ (قرطبی ج 9 ص 340) ۔
Top