Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 42
وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ١ؕ۬ اِنَّمَا یُؤَخِّرُهُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْهِ الْاَبْصَارُۙ
وَلَا : اور نہ تَحْسَبَنَّ : تم ہرگز گمان کرنا اللّٰهَ : اللہ غَافِلًا : بیخبر عَمَّا : اس سے جو يَعْمَلُ : وہ کرتے ہیں الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنَّمَا : صرف يُؤَخِّرُهُمْ : انہیں مہلت دیتا ہے لِيَوْمٍ : اس دن تک تَشْخَصُ : کھلی رہ جائیں گی فِيْهِ : اس میں الْاَبْصَارُ : آنکھیں
اور ہرگز مت خیال کر کہ اللہ بیخبر ہے40 ان کاموں سے جو کرتے ہیں بےانصاف ان کو تو ڈھیل دے کبھی ہے اس دن کے لیے کہ پتھرا جائیں گی آنکھیں
40:۔ آخر میں پھر وقائع اخرویہ کا ذکر کیا گیا ہے کیونکہ اس صورت کا اصل موضوع وقائع کا بیان ہی ہے۔ یہ چھٹی بار وقائع کا ذکر ہے۔ پہلے فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ ظالموں کے تمام اعمال سے باخبر ہے اس کے بعد تخویف اخروی بیان کی گئی۔ ” اِنَّمَا یُؤَخِّرُھُمْ الخ “ وہ جلدی انہیں اس لیے نہیں پکڑتا کہ وہ قادر نہیں یا ان کے اعمال سے واقف نہیں بلکہ گرفت میں تاخیر اس لیے کرتا ہے تاکہ آخرت میں ان کو ان کے اعمال کی پوری پوری سزا دے۔ ” تَشْخَصُ الخ “ قیامت کے دن ان کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔ ” مُھْطِعِیْنَ “ دوڑتے ہوئے بلانے والے کی طرف جا رہے ہوں گے ” مُقْنِعِیْ رُءُوْسِھِمْ “ اپنے سروں کو اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے ” لَا یَرْتَدُّ اِلَیْھِمْ “ ان کی نگاہیں ابھی اوپر ہی کو اٹھی ہوں گی اور وہ اپنی پلکوں کو نیچے نہیں کرسکیں گے۔ ” وَ اَفْئِدَتُھُمْ ھَوَاءٌ“ ان کے دلوں پر حیرت و دہشت طاری ہوگی اور فرط خوف وہیبت کی وجہ سے عقل و فہم سے خالی ہوں گے۔
Top