Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 47
فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ مُخْلِفَ وَعْدِهٖ رُسُلَهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍؕ
فَلَا تَحْسَبَنَّ : پس تو ہرگز خیال نہ کر اللّٰهَ : اللہ مُخْلِفَ : خلاف کرے گا وَعْدِهٖ : اپنا وعدہ رُسُلَهٗ : اپنے رسول اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : زبردست ذُو انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
سو خیال مت کر44 کہ اللہ خلاف کرے گا اپنا وعدہ اپنے رسولوں سے بیشک اللہ زبردست ہے بدلہ لینے والا
44:۔ یہ تخویف اخروی ہے یہاں سے لے کر ” اِنَّ اللہَ سَرِیْعُ الحِسَابِ “ تک قیامت کے ہولناک مناظر اور آخرت کے مختلف انواع عذاب کا ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اپنے پیغمبروں سے وعدہ ہے کہ وہ دنیا میں ان کی مدد کرے گا اور آخرت میں ان کو مراتب عالیہ عطا فرمائے گا اور ان کے دشمنوں سے ان کا انتقام لے گا اور دنیا و آخرت میں ان کو ذلیل و سوا کرے گا۔ اس لیے کوئی شخص یہ گمان بھی نہ کرے کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں سے کیے گئے وعدے کے خلاف کرے گا۔ ” اِنَّ اللہَ عَزِیْزٌ ذُوْانْتِقَامٍ “ یہ ما قبل کے لیے علت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ غالب ہے اور دشمنانِ اسلام سے انتقام لینے والا ہے۔
Top