Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 49
وَ تَرَى الْمُجْرِمِیْنَ یَوْمَئِذٍ مُّقَرَّنِیْنَ فِی الْاَصْفَادِۚ
وَتَرَى : اور تو دیکھے گا الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع) يَوْمَئِذٍ : اس دن مُّقَرَّنِيْنَ : باہم جکڑے ہوئے فِي : میں الْاَصْفَادِ : زنجیریں
اور دیکھے تو گناہ گاروں کو اس دن46 باہم جکڑے ہوئے نجیروں میں
46:۔ یہ ” تُبَدَّلُ “ پر معطوف ہے۔ اَصْفَاد، صفد کی جمع ہے یعنی گلے کا طوق اور پاؤں کا زنجیر قیامت کے دن مجرموں کے گلوں میں طوق اور پاؤں میں بیڑیاں ہوں گی۔ ” سَرَابِیْلُھُمْ “ سربال کی جمع ہے یعنی قمیص۔ ” قَطِرَانٍ “ ابہل یعنی درخت دیودار کا عصارہ یہ ایک آتش گیر مادہ ہے جو آگ کو تیزی سے پکڑ لیتا ہے (روح، مظہری) ۔ یعنی اس قسم کا کوئی آتش گیر مادہ ہوگا جسے جہنمیوں کے بدنوں پر لیپ دیا جائے گا تاکہ اس آتش گیر مادے کو آگ فوراً پکڑ لے اور ان کو زیادہ تکلیف اور اذیت پہنچے اس کے علاوہ اس مادے میں تیزی اور حدت ہوگی جو بدن میں جلن پیدا کرے گا اور اپنی بد بو کی وجہ سے ان کے لیے مزید تکلیف کا باعث ہوگا۔ ” وھو عصارۃ الابھل۔ وھو اسود منتن لیشتعل فیہ النار بسرعۃ یطلی بہ جلود اھل النار حتی یکون طلاوۃ لھم کالقمیص لیجتمع علیہ لدغ القطران ووحشۃ لونہ ونتن ریحہ مع اسراع النار “ (مظہری ج 5 ص 386) یا قَطِرَان سے گندہک مراد ہے کیونکہ یہ بھی ایک آتش گیر ماد ہے جو جلتے وقت بدبو بھی چھوڑتا ہے، لَیَجْزِیَ اللہُ الخ اس کا متعلق محذوف ہے ای یفعل بہم ذلک لیجزی الخ (روح) یہ سب کچھ اس لیے کیا جائے گا تاکہ انہیں ان کے اعمال کی پوری پوری سزا دی جائے۔
Top