Jawahir-ul-Quran - Ibrahim : 52
هٰذَا بَلٰغٌ لِّلنَّاسِ وَ لِیُنْذَرُوْا بِهٖ وَ لِیَعْلَمُوْۤا اَنَّمَا هُوَ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ وَّ لِیَذَّكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠   ۧ
هٰذَا بَلٰغٌ : یہ پہنچادینا (پیغام) لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَ : اور لِيُنْذَرُوْا : تاکہ وہ ڈرائے جائیں بِهٖ : اس سے وَلِيَعْلَمُوْٓا : اور تاکہ وہ جان لیں اَنَّمَا : اس کے سوا نہیں هُوَ : وہ اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : یکتا وَّلِيَذَّكَّرَ : اور تاکہ نصیحت پکڑیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
یہ خبر پہنچا دینی ہے لوگوں کو اور تاکہ چونک جائیں اس سے اور تاکہ جان لیں کہ معبود وہی ایک ہے اور تاکہ سوچ لے عقل والے47
47:۔ آخر میں سورت کے خلاصہ مضامین کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ ” ھٰذَا “ سے تمام مذکورہ وقائع اور دلائل کی طرف اشارہ ہے۔ ” وَ لِیُنْذَرُوْا “ کا معطوف علیہ مقدر ہے ای لیومنوا یعنی یہ تمام وقائع اور دلائل اس لیے زکر کیے گئے ہیں تاکہ لوگ ایمان لے آئیں اور وقائع امم سابقہ سنا کر ان کو ڈرایا جائے اور وقائع اور دلائل کے بیان سے جو مسئلہ (یعنی مسئلہ توحید) سمجھانا مقصود ہے تاکہ وہ اس کو مان لیں اور ان کو یقین ہوجائے کہ تنہا اللہ تعالیٰ ہی ساری مخلوق کا کارساز اور ساری کائنات میں اکیلا وہی متصرف و مختار ہے اور وہی پکارے نے کے لائق ہے۔ اور تاکہ عقل و فہم اور ہوش و خرد والے لوگ ان (وقائع و دلائل) میں غور و فکر کریں اور ان میں سے جن کے دلوں میں اخلاص وانابت ہو وہ ان سے نصیحت حاصل کریں اور راہ راست پر آجائیں۔ سورة ابراہیم (علیہ السلام) میں آیات توحید اور اس کی خصوصیات 1 ۔ ” کِتٰبٌ اَنْزَلنٰہُ اِلَیْکَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ “ (رکوع 1) ۔ خصوصیت سورت ہے یعنی ہم نے یہ کتاب اس لیے نازل ہے تاکہ آپ لوگوں کو وقائع امم سابقہ سنا کر کفر و شرک کے اندھیرے سے نکال کر اسلام اور توحید کی روشنی کی طرف لائیں۔ 2 ۔ ” اَللہُ الَّذِیْ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ “ (رکوع 1) ۔ نفی شرک اعتقادی۔ 3:۔ ” قَالَتْ لَھُمْ رُسُلُھُمْ “ تا ” فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ “ (رکوع 2) ۔ اثبات بشریت انبیاء (علیہم السلام) و نفی اختیار و تصرف از ایشان علیہم السلام۔ 4:۔ ” وَ مَا لَنَا اَنْ لَّا نَتَوَکَّلَ عَلَی اللہِ “ اسم اعظم۔ 5:۔ ” اَ لَمْ تَرَ اَنَّ اللہَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ “ (رکوع 3) ۔ نفی شرک اعتقادی۔ 6:۔ ” اِنْ یَّشَا یُذْھِبْکُمْ وَ یَاتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍ “ (رکوع 3) ۔ ساری کائنات اللہ تعالیٰ کے اختیار و تصرف میں ہے اور کوئی چیز اس کے اختیار سے باہر نہیں۔ 7:۔ ” اَلَمْ تَرَ کَیْفَ ضَرَبَ اللہُ مَثَلاً کَلِمَۃً طیِّبَۃً “ تا ” لَعَلَّہُمْ یَتَذَکَّرُوْنَ “ (رکوع 4) ۔ توحید کی تمثیل۔ 8:۔ ” وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰھِیْمُ “ تا ” وَ لَا فِی السَّمَاء “ (رکوع 6) ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی اللہ سے دعا کی کہ وہ ان کو اور ان کی اولاد کو شرک سے محفوظ رکھے۔ اور ” رَبَّنَا اِنَّکَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِیْ وَ مَا نُعْلِنُ “ اسم اعظم سے اللہ تعالیٰ کے عالم الغیب والشہادۃ ہونے کا اعلان فرمایا۔ سورة ابراہیم ختم ہوئی
Top