Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 33
قَالَ لَمْ اَكُنْ لِّاَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهٗ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ
قَالَ : اس نے کہا لَمْ اَكُنْ : میں نہیں ہوں لِّاَسْجُدَ : کہ سجدہ کروں لِبَشَرٍ : انسان کو خَلَقْتَهٗ : تو نے اس کو پیدا کیا مِنْ : سے صَلْصَالٍ : کھکھناتا ہوا مِّنْ : سے حَمَاٍ : سیاہ گارا مَّسْنُوْنٍ : سڑا ہوا
بولا میں وہ نہیں کہ سجدہ کروں ایک بشر کو15 جس کو تو نے بنایا کھنکھناتے سنے ہوئے گارے سے
15:۔ ابلیس نے جواب دیا کہ جس بشر کو تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے اسے سجدہ کرنا میرے شایانِ شان نہیں تھا کیونکہ مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور آدم کو مٹی سے اور آگ بہرحال مٹی سے افضل و اعلیٰ ہے۔ اراد ابلیس انہ افضل من ادم لان ادم طینی الاصل وابلیس ناری الاصل والنار افضل من الطین (خازن ج 4 ص 66) ۔ اس سے معلوم ہوا کہ ابلیس سب سے پہلا شخص ہے جس نے بشر کو حقارت کی نظر سے دیکھا اس کے بعد ہر زمانہ میں اس نے مشرکین کو بہکایا اور بشر کے حقیر ہونے کا خیال ان کے دلوں میں ڈالا۔ اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو نافرمانی اور تحقیر بشر کی یہ سزا دی کہ اس کا نام فرشتوں کی فہرست سے خارج کر کے تاقیامت اس کو ملعون و مغضوب کردیا۔
Top