Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 85
وَ مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِیْلَ
وَمَا : اور نہیں خَلَقْنَا : پیدا کیا ہم نے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَآ : ان کے درمیان اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک السَّاعَةَ : قیامت لَاٰتِيَةٌ : ضرور آنیوالی فَاصْفَحِ : پس درگزر کرو الصَّفْحَ : درگزر کرنا الْجَمِيْلَ : اچھا
اور ہم نے بنائے نہیں آسمان29 اور زمین اور جو ان کے بیچ میں ہے بغیر حکمت اور قیامت بیشک آنے والی ہے سو کنارہ کر اچھی طرح کنارہ
29:۔ تخویف دنیوی کے تین نمونے ام سابقہ سے بیان کرنے کے بعد دوسری مختصرف عقلی دلیل کا ذکر فرمایا۔ یعنی ہم نے زمین و آسمان کو اظہار حق اور اثبات توحید کے لیے پیدا کیا ہے تاکہ کائنات کا ذرہ ذرہ ہماری قدرت کاملہ پر شہادت دے ” وَ اِنَّ السَّاعَةَ الخ “ یہ تخویف اخروی ہے۔ ” فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِیْلِ “ یہ آنحضرت ﷺ کے لیے پہلی تسلی ہے کہ معاندین استہزاء کرتے ہیں تو آپ درگذر فرمائیں استہزاء کا بدلہ ہم ان کو دے دیں گے۔” ھُوَ الْخَلَّاُقُ الْعَلِیْمُ “ الخلاق مبالغہ کا صیغہ ہے یعنی ساری کائنات کو پیدا کرنا اس پر کوئی دشوار نہیں اس کے لیے بہت ہی آسان ہے۔ ساری کائنات کو پیدا کرنا اور ایک جان کو پیدا کرنا اللہ کے لیے یکساں ہے چناچہ ارشاد ہے۔ ” مَا خَلْقُکُمْ وَ لَا بَعْثُکُمْ اِلَّا کَنَفْسٍ وَّاحِدَةٍ “ (لقمان رکوع 3) ۔
Top