Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 95
اِنَّا كَفَیْنٰكَ الْمُسْتَهْزِءِیْنَۙ
اِنَّا : بیشک ہم كَفَيْنٰكَ : کافی ہیں تمہارے لیے الْمُسْتَهْزِءِيْنَ : مذاق اڑانے والے
ہم بس (کافی) ہیں تیری طرف سے35 ٹھٹھے کرنے والوں کو
35:۔ یہ آنحضرت ﷺ کے لیے چوتھی بار تسلی کا ذکر اور تخویف دنیوی کا پانچواں نمونہ ہے۔ ” اَلْمُسْتَھْزِءِیْنَ “ سے مشرکین مکہ کے وہ پانچ یا کم و پیش آدمی مراد ہیں جو ہر وقت قرآن اور حضور ﷺ کے استہزاء و تمسخر کی نئی نئی صورتیں نکالتے رہتے تھے اور آپ کی ہر بات کا مذاق اڑاتے رہتے تھے۔ ان کے نام یہ ہیں۔ ولید بن مغیرہ، عاص بن وائل، اسود بن مطلب، ابو زمعہ، اسود بن عبد یغوث (بحر ج 5 ص 470) مقتسمین اور مستہزئین کی تعداد اور ان کے ناموں کے بارے میں روایات مختلف ہیں۔ یہ لوگ مختلف طریقوں سے آپ کو ستاتے اور آپ سے تمسخر کرتے تھے۔ کبھی راستہ میں کانٹے بچھاتے، کبھی اوپر سے کوڑا کرکٹ پھنکواتے کبھی گندگی اٹھا کر عین حالت نماز آپ کے اوپر ڈال دیتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان خبثاء کو ہلاک کرنے کا وعدہ فرمایا کہ آپ اپنا کام کیے جائیں ان کی پرواہ نہ کریں ان سے میں خود نمٹ لوں گا۔ چناچہ ان کو مختلف تکلیفوں میں مبتلا کر کے ہلاک کردیا گیا۔ ” اَلَّذِیْنَ یَجْعَلُوْنَ “ یہ ” اَلْمُسْتَھْزِءِیْنَ “ کے لیے صفت کاشفہ ہے۔ ان بدبختوں نے صرف استہزاء پر ہی اکتفاء نہیں کیا بلکہ اللہ کے ساتھ شرک بھی کرتے ہیں۔ انہم لم یقتصروا علی الاستہزاء بہ ﷺ بل اجترء وا علی العطیمۃ التیھی الاشراک بہ سبحانہ (روح ج 14 ص 86) ۔
Top